میزان بینک کے ذریعہ سے گھر خریدنا

سوال کا متن:

آج کل جو میزان بینک نے پالیسی آفر کی ہے کہ وہ گھر دیتے ہیں اور بیس سال تک گھر کا کرایہ وصول کرتے ہیں اور بیس سال بعد آپ کو گھر کا مالک بنا دیتے ہیں۔ کیا اس طریقے کے مطا بق میزان بینک سے گھر لینا جائزہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

ملک کے جمہور علمائے کرام اور مفتیانِ عظام کی رائے کے مطابق جتنے مروجہ اسلامی بینک ہیں ان کے معاملات مکمل طور پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں۔ سوال میں مذکورہ معاملہ  اور طریقہ کار کے ذریعہ میزان بینک سے گاڑی یا گھر لینا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس معاملے میں بھی بہت سے شرعی اصولوں کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، مثلاً ایک ہی معاملہ میں اجارہ اور بیع کو جمع کرنا اور دونوں کو عملاً ایک دوسرے کے لیے شرط قرار دینا وغیرہ۔ تفصیلی معلومات کے لیے ہماری کتاب ’’مروجہ اسلامی بینکاری‘‘ کا مطالعہ مفید رہے گا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201250
تاریخ اجراء :19-05-2019