بینک اسلامی میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے اور اس کے نفع سے ڈیبٹ کارڈ کے چارجز ادا کرنے کا حکم

سوال کا متن:

میں نے کافی عرصہ پہلے بینک اسلامی میں مفتی صاحبان کے فتوے دیکھ کر سیونگ اکاؤنٹ کھلوایا، اور ڈیبٹ کارڈ لیا اور اس پر لین دین کرتا رہا، ڈیبٹ کارڈ کے سالانہ چارجز وغیرہ کے مساوی منافع ملتا ہے جو بینک کاٹ لیتا ہے، کیا اس طرح میں یہ لین دین چالو رکھ سکتا ہوں؟اگر نہیں تو میرے اکاؤنٹ میں کچھ پیسے باقی ہیں، میں وہ اکاؤنٹ میں چھوڑ دوں تو وہ کچھ سالوں ڈیبٹ کارڈ کے چارجز میں بینک کو رہ جائیں گے اور کچھ عرصہ بعد اکاؤنٹ ختم ہو جائے گا ۔

میں کسی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلوا کر اس کا ڈیبٹ کارڈ استعمال کر سکتا ہوں ؟  قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں!

جواب کا متن:

ملک کے جمہور علمائے کرام اور مقتدر مفتیانِ کرام کی رائے کے مطابق مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات مکمل طور  پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے کسی بھی  بینک (چاہے سودی ہو یا مروجہ اسلامی ہو) میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا اور نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے، آپ اپنا سیونگ اکاؤنٹ فوری طور پر بند کروانے کی کوشش کریں۔

سیونگ اکاؤنٹ میں رکھوائی گئی رقم پر ملنے والی اضافی رقم  سے ڈیبٹ کارڈ کے چارجز ادا کرنا جائز نہیں ہے۔  باقی کرنٹ اکاؤنٹ کسی بھی بینک میں کھلوانے اور اس کے ڈیبٹ کارڈ کو  استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200923
تاریخ اجراء :31-01-2019