پنشن اور پراویڈنٹ فنڈ کا حکم

سوال کا متن:

1۔ گورنمنٹ آفیسر کے انتقال کے بعد اس کی بیوی کو ملنے والی پنشن کا کیا حکم ہے؟

2۔ پراویڈنٹ فنڈ، میڈیکل، ہیلتھ وغیرہ ان سب کے لیے کیا حکم ہے؟ 

جواب کا متن:

1۔ پنشن کی رقم حکومت یا کسی بھی ادارے کی طرف سے عطیہ ہوتی ہے؛ لہذا پنشن کی رقم ادارہ جس کے نام پر جاری کرے اس کے لیے اس کا وصول کرنا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز ہے۔

2۔ پراویڈنٹ فنڈ اور وہ فنڈز جن کی کٹوتی ملازم کی تنخواہ میں سے جبری ہوتی ہے یعنی ملازم کی اجازت کے بغیر تنخواہ میں سے کٹوتی کی جاتی ہے تو ایسے فندز کا حکم یہ ہے کہ اس کو بمع اضافہ شدہ رقم کے وصول کرنا جائز ہے۔ اور جو رقم پراویڈنٹ فنڈ کی مد میں ادارے سے حاصل ہو گی اس میں تمام ورثاء کا حق ہو گا، اس کو میراث کے قاعدے کے مطابق تقسیم کرنا لازم ہو گا۔ اور اگر پراویڈنٹ فنڈ کی مد میں کٹوتی ملازم کے اختیار سے ہو (یعنی ملازم چاہتا تو کٹوتی نہ کرواتا) تو جتنی رقم ملازم کی تنخواہ میں سے کاٹی گئی ہو اور جو رقم ادارہ نے اپنی طرف سے شامل کی ہو صرف اتنی رقم لینا جائز ہوگا، جو رقم ان دونوں رقموں پر اضافی ملتی ہے وہ لینا جائز نہیں ہوگا۔

باقی اگر مرحوم نے کوئی انشورنس کروائی ہو تو جتنی رقم انشورنس کے لیے جمع کروائی ہے وہ تو وصول کرنا جائز ہو گا، اس کے علاوہ زائد رقم وصول کرنا جائز نہ ہو گا، اگر انشورنس کے علاوہ حکومت کی طرف سے میڈیکل وغیرہ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے تو اس سے فائدہ اٹھانا جائز ہو گا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909202230
تاریخ اجراء :04-09-2018