سود کی رقم سے بیت الخلا بنانا اور صدقہ کرنا

سوال کا متن:

1- کیا بینک سے لیے ہوئے سود کے پیسوں سے مسجد کے بیت الخلا بنوانا جائز ہے؟

2- ٹرسٹ والوں کو یہ سودی رقم دینے سے بلا نیت ثواب صدقہ کرنے کا حکم پورا ہو جاتا ہے؟

3- ٹرسٹ والوں کا لوگوں سے ایسی رقم کا مطالبہ چندہ کی طرح کرنا کیسا ہے؟

جواب کا متن:

1۔ سود کے پیسوں سے مسجد کے بیت الخلا بنوانا ناجائز ہے۔

2۔ سود کی رقم کا حکم یہ ہے کہ اسے بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا ضروری ہے اور اس صدقے کا مصرف زکاۃ کے مستحق فقراء ہیں، اگر ٹرسٹ والے یہ رقم مستحقین تک پہنچا دیتے ہیں تو بغیر ثواب کی نیت کے انہیں یہ رقم دینا درست ہے۔

3۔ غریب اور مستحق لوگوں پر حلال اور پاکیزہ رقم خرچ کی جائے ؛ کیوں کہ اللہ رب العزت پاکیزہ مال کو پسند کرتے ہیں، لہذا ٹرسٹ والوں کو چاہیے کہ وہ لوگوں سے حلال پاکیزہ مال لے کر غریبوں پر خرچ کریں، سود کی رقم کو باقاعدہ چندہ کی طرح اکھٹا کرنا مناسب نہیں، اس سے لوگوں میں سود  لینے کی قباحت کا احساس کم ہوتا رہے گا، لیکن اگر وہ سود کی رقم لے کر مستحقین کو دے دیتے ہیں توبری الذمہ ہوجائیں گے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143908200205
تاریخ اجراء :05-05-2018