والد کے انتقال کے بعد آفس سے گروپ انشورنس کی مد میں ملنے والی کا حکم

سوال کا متن:

 میرے والد صاحب مرحوم کی وفات کے بعد ان کے آفس والوں نے ان کی گروپ انشورنس کے پیسے دیے ہیں۔ لیکن پوچھنے کے باوجود ان کی انشورنس پر ملنے والے پریمیم کی رقم  کا پتا نہیں چلا اور نہ ہی گروپ نے انشورنس میں کتنے پیسے دیے۔ اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اور سود کے پیسے کس کو دیں؟

جواب کا متن:

گروپ انشورنس کا معاملہ بھی سود اور قمار کا مجموعہ ہے، اس لیے  اس پر ملنے والی اضافی رقم لینا جائز نہیں ہے، آپ اپنے والد کے آفس کے ریکارڈ سے یہ معلوم کروائیں کہ آپ کے والد مرحوم نے اب تک گروپ انشورنس کی مد میں کتنی رقم جمع کروائی تھی،  جتنی رقم انہوں نے جمع کروائی ہو یا ان کی تن خواہ سے کاٹی گئی ہو اس رقم کے بقدر تو ان کا ترکہ ہے اور اس سے زائد پیسے وصول ہی نہیں کرنے چاہیے تھے، لیکن اگر غلطی اور لاعلمی کی بنا پر وصول کرلیے ہیں تو جس ادارے کی طرف سے وہ اضافی رقم ملی ہے اسی کو  وہ اضافی رقم واپس کردیں، اگر پوری کوشش کے باوجود وہ اضافی رقم اس ادارے  کو واپس کرنا ممکن نہ ہو تو پھر وہ رقم کسی مستحقِ زکات غریب شخص کو ثواب کی نیت کیے  بغیر بطورِ صدقہ دے دیں۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ: اگر آفس کے ریکارڈ سے آپ کے والد کی جمع کرائی گئی رقم کا پتا نہ چل سکے تو آفس میں کام کرنے والے مرحوم کے دیگر ساتھیوں سے بھی معلومات لینے سے اس رقم کا کچھ اندازا ہوسکتا ہے، مثلاً: فی قسط کتنی ادا کی گئی اور اب تک کتنی قسطیں جمع کی گئیں، اس سے مجموعی رقم کا اندازا ہوجائے گا، اندازے  کی صورت میں احتیاطاً  کچھ زیادہ رقم صدقہ کردیجیے گا۔

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201035
تاریخ اجراء :14-05-2019