گاڑی اور موٹر سائیکل وغیرہ کی انشورنس کروانے کا حکم

سوال کا متن:

بیما کروانا کیسا ہے ؟ گاڑی اور موٹر سائیکل وغیرہ کی انشورنس کروانا کیسا ہے ؟ کروا سکتے ہیں یانہیں ؟

جواب کا متن:

انشورنس /بیمہ کے جتنے مروجہ طریقے ہیں  وہ  سود  اور  قمار  (جوا)  کا  مرکب  ہیں  اور  سود  اور  قمار کا لین دین  شریعتِ  مطہرہ  میں  بنصِ  قرآنی حرام ہے، لہٰذا کسی بھی شخص کے لیے کسی بھی انشورنس کمپنی کے ساتھ کسی بھی قسم  کی (چاہے جانی ہو یا مالی ) انشورنس/ بیمہ  کا کوئی معاہدہ کرنا جائز نہیں ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

خَالِدُونَ۔                [البقرۃ:۲۷۵ ]

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔            [المائدۃ: ۹۰ ]

حدیث شریف میں ہے:

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: «هم سواء»". (صحیح مسلم، باب لعن آکل الربوٰ و موکلہ، ج:۳ ؍ ۱۲۱۹ ، ط:داراحیاءالتراث العربی)

         مصنف ابن ابی شیبۃ میں ہے:

(کتاب البیوع و الاقضیۃ ، البیض الذی یقامر فیہ، ج:۴ ؍۴۸۳ ،مکتبۃ الرشد الریاض)

فتاویٰ شامی میں ہے:

 (کتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی البیع، ج:۶ ؍۴۰۳ ،ط:سعید )

الفقہ الاسلامی و ادلتہ میں ہے:

التأمين من حيث الشكل نوعان: ۱  - تأمين تعاوني ...

۲  - تأمين تجاري أو التأمين ذو القسط الثابت، وهو المراد عادة عند إطلاق كلمة التأمين، وفيه يلتزم المستأمن بدفع قسط معين إلى شركة التأمين القائمة على المساهمة، على أن يتحمل المؤمن (الشركة) تعويض الضرر الذي يصيب المؤمن له أو المستأمن. فإن لم يقع الحادث فقد المستأمن حقه في الأقساط، وصارت حقا للمؤمن. وهذا النوع ينقسم من حيث موضوعه إلى:

 ۱  - تأمين الأضرار: وهو۔۔۔۔۔۔ ۲  - وتأمين الأشخاص: وهو يشمل:

التأمين على الحياة: وهو أن يلتزم المؤمن بدفع مبلغ لشخص المستأمن أو للورثة عند الوفاة، أو الشيخوخة، أو المرض أو العاهة، بحسب مقدار الإصابة.

(القسم الثالث:العقوداو التصرفات المدنیۃ،انواع التامین،ج:۵ ؍۳۴۲۱۔۔۳۴۲۵،ط:دارالفکر) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144007200238
تاریخ اجراء :21-03-2019