سوال کا متن:
Pay tm سے ملنے والے کیش بیک کا کیا حکم ہے؟
جواب کا متن:
PayTM آن لائن اسٹور سے کریڈٹ کارڈ یا ڈیبیٹ کارڈ وغیرہ کا استعمال کرکے مختلف چیزوں کی خریداری پر یا موبائل میں بیلنس ری چارج کرنے وغیرہ پر کچھ کیش بیک ملتا ہے، جسے آئندہ کوئی چیز خریدتے وقت یا کمپنی کی کسی سہولت سے استفادہ کرتے وقت استعمال کیا جاسکتا ہے، تو اس میں یہ معلوم کرنا چاہیے ہے کہ وہ رعایت (ڈسکاؤنٹ) PayTM کمپنی کی طرف سے ملتی ہے یا بینک کے کارڈ استعمال کرنے کی وجہ سے اس بینک کی طرف سے ملتی ہے ؟ اگر یہ رعایت بینک کی طرف سے ملتی ہو تو اس صورت میں وہ رعایت حاصل کرنا جائز نہیں ہوگا، کیوں کہ یہ رعایت بینک کی کارڈ ہولڈر کو اس قرض کی وجہ سے مل رہی ہے جو اس نے اکاؤنٹ کی صورت میں بینک میں رکھوایا ہے اور جو فائدہ قرض کی وجہ سے حاصل ہو وہ سود کے زمرے میں آتا ہے، اور اگر یہ رعایت PayTM کمپنی والوں کی طرف سے ملتی ہے تو یہ ان کی طرف سے انعام ، تبرع واحسان ہوگا، اس کا استعمال کرنا جائز ہوگا۔
واضح رہے کہ مذکورہ معاملے سے قطع نظر کریڈٹ کارڈ بنوانا سودی معاہدے کی وجہ سے ناجائز ہے، اس لیے اسے بناکر اس سے استفادہ کرنا بھی ناجائز ہوگا۔ بوقتِ ضرورت ڈیبٹ کارڈ بنوانا اور اس سے استفادہ جائزہے۔
''فتاوی شامی'' میں ہے:
(5/166، مطلب کل قرض جر نفعا، ط: سعید)
''اعلاء السنن'' میں ہے:
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909201014
تاریخ اجراء :24-06-2018