قرضہ کی واپسی پر زائد رقم کی شرط لگانا

سوال کا متن:

1۔اگر میں کسی دوست سے رقم ادھار لے کر گاڑی خریدوں اور ایک معینہ مدت میں رقم واپس کرنے کی یقین دہانی کروا دوں، مگر وہ کہے کہ تم واپسی پر کچھ رقم زیادہ دو گے تو کیا یہ طریقہ جائز ہے؟

2۔   آج کل موٹرسائیکل یا دیگر گھریلو اشیاء اقساط پر مل جاتی ہیں، مگر وہ ایک معینہ مدت میں اصل رقم سے کچھ زیادہ بھی مانگتے ہیں تو کیا یہ طریقہ جائز ہے؟

جواب کا متن:

1۔ صورتِ مسئولہ میں قرضہ کی واپسی پر زائد رقم کی ادائیگی کی شرط لگانا سودی شرط ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔

2۔ قسطوں پر خرید و فروخت صحیح ہونے کی یہ شرط ہے کہ سودا  کردے وقت قیمت متعین کر دی جائے، اور قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں کسی قسم کا مالی جرمانہ نہ لگایا جائے۔

ملحوظ رہے کہ پہلی اور دوسری صورت کے حکم میں فرق کی وجہ یہ ہے کہ قرض کی واپسی کے وقت زائد رقم کی ادائیگی کی شرط لگانا اور وصول کرنا شرعاً  سود  کی قبیل سے ہے، جب کہ دوسری صورت میں خرید وفروخت کا معاملہ ہے جس میں شریعت نے عاقدین کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ باہمی رضامندی سے قیمت کی تعیین کر سکتے ہیں، پس اگر وہ باہمی رضامندی سے نقد خریداری کی صورت میں کم قیمت مقرر کرنا چاہیں اور  ادھار خریداری کی صورت میں زیادہ قیمت مقرر کرنا چاہیں تو وہ کرسکتے ہیں، تاہم نقد یا ادھار کی صورت عقد کے وقت متعین کرنا ضروری ہے۔

نیز صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا دوست  رقم قرض دینے کے بجائے مطلوبہ گاڑی خود اپنے لیے نقد خرید لے اور  شرعی طور پر قبضہ کرنے کے بعد سائل کو ادھار زیادہ قیمت پر فروخت کردے، تو اس کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200976
تاریخ اجراء :13-05-2019