عمرہ کے دوران عورت کے پردہ کا حکم

سوال کا متن:

کیا عورت کوعمرےکی ادائیگی کےوقت پردہ کرناچاہیے یانہیں؟

جواب کا متن:

عورت کے لیے  نامحرموں سے پردہ کرنا ہروقت ضروری ہے، ہاں  احرام کی حالت میں عورت کے چہرے پر کپڑا نہیں لگنا  چاہیے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ  احرام کی حالت میں  عورت کے چہرے کا پردہ نہیں ہے، بلکہ عورت کے لیے جہاں تک ممکن ہو پردہ ضروری  ہے۔ 

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ سفرِ حج میں ہمارے قریب سے حاجی گزرتے تھے اور ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ احرام کی حالت میں ہوتی تھیں  (چوں کہ احرام میں عورت کو منہ پر کپڑا لگانا منع ہے؛ اس لیے ہمارے چہرے کھلے ہوئے تھے اور چوں کہ پردہ کرنا حج میں بھی لازم ہے؛ اس لیے جب حاجی ہمارے برابر سے گزرتے) تو ہم بڑی سی چادر سر سے گراکر چہرہ کے سامنے لٹکالیتے اور جب حاجی  آگے بڑھ جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتے ۔(رواہ احمدوابو داود)

"وَالْمَرْأَةُ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كَالرَّجُلِ، غَيْرَ أَنَّهَا لَاتَكْشِفُ رَأْسَهَا وَتَكْشِفُ وَجْهَهَا، وَلَوْ سَدَلَتْ عَلَى وَجْهِهَا شَيْئًا وَجَافَتْهُ عَنْهُ جَازَ". (عالمگیری ۔1/235، کتاب الحج، ط:رشیدیہ)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201802
تاریخ اجراء :01-06-2019