والدہ اور بیوی میں سے ایک کو حج کرانا

سوال کا متن:

میں صاحبِ نصاب ہوں اور دو بندوں کے حج کا خرچہ برداشت کر سکتا ہوں، بیوی اور ماں میں سے کس کو پہلے لے جا سکتا ہوں؟ اور دونوں کو ساتھ لے جانے کے لیے اور  دوسرے بھا ئیوں بہنوں  سے تھوڑا تھوڑا  قرض لوں  یا  بنک سے بغیر سود کے ایک بندے  کا  قرض لوں  اور حج واپسی پر تھوڑا  تھوڑا  واپس کردوں؟  والدہ مستقل طور پر میرے ساتھ نہیں رہی تھیں ۔  چار بھائیوں کے ساتھ ساتھ تھوڑا عرصہ رہتی ہیں۔

جواب کا متن:

 بینک سے قرضہ لیے بغیر اگر دونوں کے حج کا انتظام کرسکیں تو سب سے بہتر صورت ہے، ورنہ والدہ کا حق مقدم ہے۔ والدہ کو پہلے حج کرائیں ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ’’ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے حسنِ سلوک کا مستحق کون ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری والدہ، اس شخص نے کہا: پھر کون ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری والدہ، اس نے دوبارہ پوچھا : پھر کون ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری والدہ، اس شخص نے کہا: پھر کون؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تیرا والد‘‘.

"عن أبي هريرة قال: جاء رجل إلى رسول الله ﷺ فقال: يا رسول الله، من أحق الناس بحسن صحابتي؟ يعني: صحبتي، قال: أمك قال: ثم من؟ قال: أمك، قال: ثم من؟ قال: أمك، قال: ثم من؟ قال: أبوك". (متفق عليه)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200909
تاریخ اجراء :30-01-2019