عمرہ میں قصر کروانے کا حکم

سوال کا متن:

اگرکوئی  عمرہ میں سر منڈوانا نہیں چاہتا، ایسی صورت میں بال کی کتنی مقدار کاٹنی ہے اور سر کے کس حصے کے بال کاٹیں ؟

جواب کا متن:

عمرہ  کا آخری عمل جو  اِحرام سے حلال ہونے کے لیے ہے ’’حلق‘‘ یا ’’قصر ‘‘ ہے، افضل یہ ہے کہ مرد حضرات پورے سر کے بال منڈوائیں اسے ’’حلق‘‘  کہاجاتاہے۔اوراگر کوئی شخص حلق نہیں کروانا چاہتا تو  کم از کم چوتھائی سر کے بال ایک پورے کی مقدار قصر کرنا ضروری ہے، سر کےجس حصے سے بھی چوتھائی سر کی مقدار ایک پورے کے بقدر بال کاٹ دیے تو احرام سے حلال ہوجائے گا۔البتہ قصر کی صورت میں بھی بہتر یہ ہے کہ پورے سر کے بال ایک پورے کے برابر کاٹے۔  چوتھائی سر سے کم اور ایک پورے  کی لمبائی سے کم مقدار بال کاٹنا عمرہ یا حج کے احرام سے حلال ہونے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔ لہٰذا اگر کسی مرد کے بال پہلے سے ایک پورے سے چھوٹے ہوں تو ایسی صورت میں قصر کی اجازت نہیں ہوگی، بہر صورت حلق ہی کرانا ہوگا۔ 

واضح رہے کہ مردوں کے لیے قصر (یعنی بال کتروانے) کے مقابلہ میں حلق (یعنی پورے سر کے بال منڈوانا) زیادہ اجر وثواب کا باعث ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنے سرمبارک کا حلق فرماکر ارشاد فرمایا:"رحم اللّٰه المحلقین"۔ یعنی اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائیں، توصحابہ نے عرض کیا کہ: ’’اے اللہ کے رسول! سر کتروانے والوں پر بھی رحمت ہو‘‘، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی فرمایاکہ: "رحم اللّٰه المحلقین"۔ تو صحابہ نے دوبارہ مقصرین یعنی کتروانے والوں کے لیے دعا کی درخواست کی، مگر آپ نے تیسری مرتبہ بھی حلق کرنے والوں ہی کے لیے دعا فرمائی اور چوتھی مرتبہ میں مقصرین کو دعا میں شامل فرمایا۔(صحیح البخاري، باب الحلق والتقصير عند الإحلال.2/213)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200197
تاریخ اجراء :17-06-2019