عقیقہ کے گوشت کی تقسیم کا طریقہ

سوال کا متن:

عقیقہ کے گوشت تقسیم کیسے ہونی چاہیے؟

جواب کا متن:

قربانی کی طرح عقیقہ کے گوشت کو بھی تین حصوں میں تقسیم کرنا مستحب ہے، ایک تہائی حصہ فقراء ومساکین کے لیے، ایک حصہ رشتہ داروں اور اقارب کے لیے اور ایک حصہ گھروالوں کے لیے، اور یہ بھی کیا جاسکتا ہےکہ فقراء ومساکین میں ایک تہائی تقسیم کرنے کے بعد باقی دو حصوں کو احباب اور اقارب کی  ضیافت اور دعوت میں خرچ کردیا جائے۔اگر مکمل گوشت خود رکھ لیں یا اس کی دعوت کردیں تو جائز یہ بھی ہے، البتہ خلافِ اولیٰ ہے۔

بدائع الصنائع  (5/ 81):
" والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه ويدخر الثلث لقوله تعالى {فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر} [الحج: 36] وقوله - عز شأنه - {فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير} [الحج: 28] وقول النبي عليه الصلاة والسلام: «كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا» فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا ولأنه يوم ضيافة الله عز وجل بلحوم القرابين فيندب إشراك الكل فيها ويطعم الفقير والغني جميعا لكون الكل أضياف الله تعالى عز شأنه  في هذه الأيام وله أن يهبه منهما جميعاً، ولو تصدق بالكل جاز ولو حبس الكل لنفسه جاز؛ لأن القربة في الإراقة".

حاشية العدوي على كفاية الطالب الرباني (مالکی) (1/ 593) :
"قَالَ الْفَاكِهَانِيُّ: وَالْإِطْعَامُ فِيهَا كَهُوَ فِي الْأُضْحِيَّةِ أَيْ وَلَا حَدَّ لِلْإِطْعَامِ فِيهَا بَلْ يَأْكُلُ مِنْهَا وَمِنْ الضَّحِيَّةِ مَا شَاءَ وَيَتَصَدَّقُ بِمَا شَاءَ وَيُطْعِمُ مَا شَاءَ، فَالْجَمْعُ بَيْنَ الثَّلَاثَةِ مُسْتَحَبٌّ وَإِنْ اقْتَصَرَ عَلَى وَاحِدٍ أَوْ اثْنَيْنِ خَالَفَ الْمُسْتَحَبّ". 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200203
تاریخ اجراء :15-04-2019