دوسری شادی کی اجازت کس کو ہے؟

سوال کا متن:

میری عمر30سال ہے۔مَیں شادی شدہ ہوں اور میری پسند کی شادی ہوئی ہے، جس سے تین بچے ہیں،کچھ عرصے میرے گھر میری بیوی کی سہیلی کا بہت آنا جانا رہا،وہ طلاق یافتہ ہے اور تقریباً8سال سے اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہے اورملازمت کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں بشمول والدین کے طعنوں کو سہہ رہی ہے۔ مجھے اِس بنا پر اُس سے ہمدردی کے ساتھ ساتھ چاہت ہو گئی ہے ۔مَیں اپنی پہلی بیوی کی سہیلی سے د وسری شادی کا خواہش مند ہوں، پہلی بیوی سے اجازت لینے کے باوجود اب مسئلہ دوسری لڑکی کا ہے کہ وہ محض اِن وجوہ پر شادی کرنے سے ڈرتی ہے کہ دنیا کیا کہے گی،لوگ طعنے ماریں گے و دیگر۔اِن وجوہات کی بنا پر کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہے۔ مہربانی فرماکر آپ بتائیے کہ کیا دوسری بیوی جو عام طور پر لوگوں کی نظر میں بری تصوّر کی جاتی ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی پہلی بیوی کا حق مارنے کی وجہ سے مجرم تصوّر کی جائے گی؟ کیا ہمارا مذہب ایسی صورت میں د وسری شادی کی اجازت دیتا ہے؟اور مجھے کچھ وظیفہ یا وِرد بتائیں کہ مَیں اُس سے نکاح کر سکوں۔

جواب کا متن:

اللہ پاک نے ایک مرد کو بیک وقت چار شادیاں کرنے اجازت دی ہے بشرطیکہ تمام بیویوں مین مساوات قائم رکھی جایے، صورت مسولہ میں سائل اگر دونوں بیویوں کے حقوق میں برابری رکھ سکتا ہے تو اس کو دوسری شادی کی اجازت ہے، اس صورت میں نہ توسائل مجرم ہوگا اور نہ ہی اس کی دوسری بیوی عنداللہ پہلی کا حق مارنے والی تصوّر ہوگی۔سائل اپنے مسئلہ کے حل کے لیئےاستخارہ کرے اورکسی صاحب رائے سے مشورہ کرلے ان شاءاللہ صحیح فیصلہ کی توفیق ہوگی۔ واللہ اعلم
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143509200043
تاریخ اجراء :15-07-2014