خلع یافتہ عورت سے نکاح اور سابقہ شوہر کی اولاد کی نسبت

سوال کا متن:

1: کسی خلع یافتہ عورت کے ساتھ جس کی چار برس کی بیٹی بھی ہو، شادی کرنا کیسا ہے اور کیا شادی کے بعد اس کی بیٹی کو باپ کا نام دیا جاسکتا ہے؟

2: اگر کوئی لڑکی جس کی ایک بیٹی بھی ہو جو اللہ، رسول اور کعبہ شریف کا واسطہ دے کہ مجھ سے شادی کرلو،میں نے بھت ظلم دیکھے ہیں اور یہ بھی کہے کہ اگر مجھ سے شادی نہ کی تو میں خود کو مار لونگی یا غلط راستے پر نکل جاؤنگی،اس لڑکی کو سہارا دینا کیسا ہے ؟ کیا میں اس سے شادی کرلوں؟ 3: کیا ماں باپ سے چھپ کر میں اس لڑکی سے شادی کرسکتا ہوں اور اس کی بیٹی کو اپنا نام دے سکتا ہوں؟ ھمارا دین اس بارے میں کیا کہتا ہے؟ 

جواب کا متن:

1,2: خلع یافتہ عورت سے اس کی عدت گذرنے کے بعد اس کی رضامندی سے نکاح کیا جاسکتا ہے،البتہ اس کے سابقہ شوہر کی بیٹی کی نسبت اس کے حقیقی باپ ہی کی طرف کرنا لازم ہے ، حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت ناجائز اور ازروۓ حدیث جنت سے محرومی کا باعث ہے۔ 3: عاقل بالغ آدمی اپنی مرضی سے نکاح کرسکتا ہے البتہ اخلاقی اور معاشرتی اعتبار سے والدین کی مرضی کے خلاف شادی کرنا اچھا نہیں ہے، اس لیئے سائل اگر اسی خاتون کو اپناشریک حیات بنانا چاہتا ہے تو بہتر یہ ہے والدین کو راضی کرکے ہی اس سے نکاح کرے ۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143603200009
تاریخ اجراء :30-12-2014