نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے

سوال کا متن:

نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر کرنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب کا متن:

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلم معاشرے کو بے حیائی اور اخلاقی پراگندگی سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک طرف مسلمان نوجوانوں کو نکاح کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے نوجوانو! تم میں سے جو بیوی کی ذمہ داری اٹھانے کی طاقت رکھتا ہو تو وہ نکاح کرلے، اس لیے کہ یہ بد نگاہی سے حفاظت کا ذریعہ اور اس میں شرم گاہ کی حفاظت ہے۔

((...عَنْ عَبْد ُاللَّهِ بن مسعود قال: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَابًا لَا نَجِدُ شَيْئًا، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ؛ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ۔ )) (صحيح البخاري )

دوسری طرف حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو بیٹی کو اچھا رشتہ مل جانے کے بعد شادی میں تاخیر کرنے سے منع فرما کر امت کو تعلیم دی ہے کہ جب اچھا رشتہ مل جائے تو نکاح و رخصتی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، جیسا کہ سنن ترمذی میں ہے:

((حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْأَبِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ : " يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا : الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ، وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا ")). (سنن الترمذي: أبواب الصلاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم / باب الوقت الأول من الفضل، ر: 171)

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی شوہر کے قابل ہے یعنی بالغ ہے اور شوہر رہائش فراہم کرنے کے قابل ہے تو نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909200629
تاریخ اجراء :08-06-2018