جادو سے مغلوب ہوکر زنا کرنے کی صورت میں حرمتِ مصاہرت کا حکم

سوال کا متن:

 اگر کوئی آدمی ساس کے کیے ہوئے جادو  سے مغلوب ہو کر ساس کے ساتھ زنا کا مرتکب ہوجائے،  کیا اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوتی ہے؟ 

جواب کا متن:

زنا  قصداً کیا ہو یا غلطی سے یا بھول کر، خوشی سے کیا ہو یا جبر و اِکراہ کے تحت، بہرصورت زنا سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، نیز حرمتِ مصاہرت کے ثبوت میں مجنون، نشہ میں مست، اور  مراہق (قریب البلوغ ) یہ سب عاقل بالغ  کی طرح ہیں، لہذا اگر واقعۃً  کوئی شخص ساس کے جادو کے زیرِ اثر  مغلوب ہوکر اس سے زنا کرلے تو اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی؛ اس لیے کہ اگر جادو کے اثر سے عقل ماؤف ہوجائے تو بھی یہ حرمتِ مصاہر کے ثبوت سے مانع نہیں، کیوں کہ جنون اور نشہ کی حالت میں بھی زنا سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے۔ اور اگر جادو کے اثر سے آدمی مجبور و مکرہ ہوجائے تو جبر و اکراہ بھی حرمتِ مصاہرت کے ثبوت سے مانع نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 35):
"(ولا فرق) فيما ذكر (بين اللمس والنظر بشهوة بين عمد ونسيان) وخطأ، وإكراه، فلو أيقظ زوجته أو أيقظته هي لجماعها فمست يده بنتها المشتهاة أو يدها ابنه حرمت الأم أبداً، فتح".

وفیہ ایضا (3/ 36): 
"ومراهق، ومجنون وسكران كبالغ، بزازية. 
(قوله: كبالغ) أي في ثبوت حرمة المصاهرة بالوطء، أو المس  أو النظر ولو تمم المقابلات بأن قال كبالغ عاقل صالح لكان أولى ط وفي الفتح: لو مس المراهق وأقر أنه بشهوة تثبت الحرمة عليه. (قوله: بزازية) لم أر فيها إلا المراهق دون المجنون والسكران، نعم رأيتهما في حاوي الزاهدي". 
 فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200112
تاریخ اجراء :16-06-2019