سالی کے ساتھ جماع/ زنا کرنے سے حرمت مصاہرت کا حکم

سوال کا متن:

بیوی کی بہن(سالی) سے جماع پر حرمتِ مصاہرت واقع ہوسکتی ہے؟

جواب کا متن:

زنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے خواہ کسی کے ساتھ ہو، لہٰذا سالی کے ساتھ زنا بھی کبیرہ گناہ ہے، شریعت نے غیر محارم سے پردے کا حکم اسی لیے دیا ہے کہ اس طرح کے فواحش کا سدِّ باب ہوسکے۔ بہرحال اگر نادانی میں کسی سے یہ گناہ سرزد ہوجائے تو فوری طور پر صدقِ دل توبہ و استغفار کرنا لازم ہے۔ نیز اجنبیہ کے ساتھ زنا کے جو احکام ہیں سالی سے زنا ثابت ہوجائے تو وہی احکام جاری ہوں گے۔ اور  اگر اس بدترین فعل کو جائز و حلال سمجھ کر کیا تو آیتِ قرآنی: (وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الأّخْتَيْن) کے انکار کی وجہ سے تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کرنا لازم ہوگا۔

بصورتِ دیگر سالی سے زنا کی وجہ سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، یعنی بیوی سے نکاح ختم تو نہیں ہوگا، مگر جب تک سالی ایک ماہواری سے پاک نہ ہوجائے اس وقت تک اپنی بیوی سے ہم بستری کی شرعاً اجازت نہیں ہوگی، اور اگر سالی اس زنا کی وجہ سے حاملہ ہو گئی تو جب تک ولادت نہ ہوجائے زانی کے لیے  اپنی بیوی سے ہم بستری کی شرعاً اجازت نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200590
تاریخ اجراء :05-07-2019