خالہ اور اس کی بھانجی کو عقد نکاح میں جمع کرنا

سوال کا متن:

 کیا ایک شخص ایک ہی وقت میں خالہ اور اس کی بھانجی کو اپنے عقدِ نکاح میں رکھ سکتا ہے، شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

خالہ اور بھانجی کو ایک ساتھ عقد ِ نکاح میں جمع کرنا ناجائز اور حرام ہے، آں حضرتﷺکا ارشاد گرامی ہے: عورت کو اس کی پھوپھی کے ساتھ اورعورت کو اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں  جمع نہیں  کیا جاسکتا ۔

 "عن أبي هريرة رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لايجمع بين المرأة وعمتها، ولا بين المرأة وخالتها»". (صحيح البخاري (7/ 12)
اور ایک روایت میں  ہے کہ ” بھتیجی کی موجودگی میں اس کی پھوپھی سے نکاح نہ کرو، اور بھانجی کی موجودگی میں اس کی خالہ سے نکاح نہ کرو،  یعنی پھوپھی بھتیجی کی ساتھ او ر خالہ بھانجی کے ساھ نکاح میں  جمع نہیں  کی جاسکتی۔
"عن أبي هريرة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لاتنكح العمة على بنت الأخ، ولا ابنة الأخت على الخالة»". (صحيح مسلم 2/ 1028) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200117
تاریخ اجراء :12-04-2019