دو عورتیں جو آپس میں خالہ اور بھانجی ہوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنے کا حکم

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارےمیں: کیا ایک شخص ایک ہی  وقت میں خالہ اور اس کی بھانجی کو اپنے عقدِ  نکاح میں رکھ سکتا ہے؟  شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

کسی بھی شخص کے لیے بیک وقت ایسی دو عورتوں کو اپنے نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں ہے جن کا رشتہ آپس میں خالہ اور بھانجی کا ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 38):

"(و) حرم (الجمع) بين المحارم (نكاحاً) أي عقداً صحيحاً (وعدةً ولو من طلاق بائن، و) حرم الجمع (وطء بملك يمين بين امرأتين أيتهما فرضت ذكرا لم تحل للأخرى) أبداً؛ لحديث مسلم: «لاتنكح المرأة على عمتها»، وهو مشهور يصلح مخصصاً للكتاب.  (قوله: أيهما فرضت إلخ) أي أية واحدة منهما فرضت ذكراً لم يحل للأخرى كالجمع بين المرأة وعمتها أو خالتها".فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200420
تاریخ اجراء :24-04-2019