طلاق کے بعد مہر کا مطالبہ کرنا

سوال کا متن:

میری شادی 26 سال پہلے ایک امریکی شہریت کی حامل خاتون سے پاکستان میں ہوئی تھی، میں پاکستانی ہوں  اور امریکی فیملی کورٹ  نے میری بیوی کے مطالبہ پر طلاق کا فیصلہ دیا ہے جو کہ کورٹ میں  میں نے تسلیم کرتے ہوئے ok لکھ دیا ہے۔

کورٹ کے فیصلہ میں تحریر ہے کہ میں قیام کے اخراجات ادا نہیں کروں گا؛ کیوں کہ نہ میری اولاد ہے نہ جائیداد، جب کہ 26 سال بعد  میری سابقہ بیوی مجھ سے ہر ماہ قیام کے اخراجات  اور 99 ہزار حقِ مہر کا مطالبہ کر رہی ہے جو نکاح نامہ میں تحریر ہے۔ ان ہی دو  چیزوں کا میری سابقہ بیوی نے امریکی فیملی کورٹ میں مطالبہ کیا تھا جو کہ کورٹ نے رد کردیا تھا اور کورٹ کے ہی فیصلہ پر میں نے ok لکھا تھا۔

سوال یہ ہے کہ  کیا مجھے ہر ماہ قیام  کے اخراجات ادا کرنے ہوں گے؟ 

کیا مہر کی رقم  99 ہزار ادا کرنی ہوگی؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں  نکاح کے موقع پر جو مہر مقرر ہوا تھا اگر وہ ادا نہیں کیا تھا اور نہ ہی بیوی نے معاف کیا تھا  تو   مہر کے 99 ہزار   ادا کرنا شوہر پر لازم ہے۔

طلاق کے بعد  صرف عدت کے دوران کا خرچہ و نان و نفقہ کی ادائیگی شوہر پر لازم ہے۔  اس کے علاوہ کسی اور مال کا  مطلقہ بیوی کی جانب سے مطالبہ کرنا درست  نہیں ۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143907200117
تاریخ اجراء :09-04-2018