اگر ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہہ دیا: اگر میں نے یہ کہا ہے تو میں اس پر طلاق اٹھاتا ہوں، کہنے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

سوال کا متن:

ڈیرہ فخردین پر بہت سے لوگ جمع تھے اور یہ جھگڑا چل رہا تھا کہ  ۔۔۔۔۔  نے مندرجہ ذیل بات کہی ہے یا نہیں کہ فلاں صاحب،  جمعہ کے چندے  کی جھولی سے 5 ہزار روپے لیتے ہیں۔ اتنے میں ۔۔۔ کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ اگر کوئی ایک شخص اس بات کا گواہ مل جاۓ کہ میں نے یہ بات کہی ہے تو میں اس پر طلاق اٹھاتا ہوں۔ موقع پر ہی ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ  ۔۔۔۔ آپ نے میرے سامنے یہ بات کہی ہے۔ کیا طلاق ہو گئی؟اگر ہوئی تو کتنی طلاقیں ہوئی ہیں؟  ۔۔۔۔ اس کے بعد کافی عرصے سے بیوی کے ساتھ رہ رہا ہے،  اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں مسمی  ۔۔۔۔ کے الفاظ:  ’’اگر کوئی ایک آدمی کھڑے ہوکر کہہ  دے کہ میں نے یہ بات کہی ہے تو میں اس پر طلاق اٹھاتا ہوں‘‘، سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، کیوں کہ وقوعِ طلاق کے لیے صراحتاً یا اشارۃً بیوی کی طرف طلاق کی نسبت کرنا شرعاً ضروری ہوتا ہے، پس مسمی  ۔۔۔۔ کے الفاظ میں بیوی کی طرف طلاق کی نسبت نہیں پائی جارہی ہے، لہذا ان کا نکاح بدستور قائم ہے، اور ان کے پیچھے نماز ادا کرنا بھی جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201642
تاریخ اجراء :28-05-2019