شرعی حق المھر

سوال کا متن:

شرعی حق المہر کیا ہے؟

جواب کا متن:

مہر  کی کم از کم مقدار دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی ہے زیادہ  کی کوئی مقدار شریعت نے مقرر نہیں کی، جس پر دونوں خاندان راضی ہوجائیں وہی ان کا مہر ہے، اس کے علاوہ ایک مہر جو مہر فاطمی کے نام سے معروف ہے اس کی مقدار 131تولہ 3 ماشہ چاندی ہے، آج کل اس کی مالیت (چاندی کی قیمت 870 روپے تولہ کے حساب سے) 114187 روپے 50 پیسے ہے، چاندی کی قیمت کے بدلنے سے اس میں تبدیلی آتی رہتی ہے، جس دن مہر مقرر کرنا ہو اس دن کی قیمت معلوم کرکے رقم کا تعین کرلیاجائے، لیکن واضح رہے کہ اس مہر کا مقرر کرنا لازم اور ضروری نہیں ہے۔

 لہذا شرعاً جو مہر زوجین کی رضامندی یا ان کی اجازت سے ان کے اولیاء  کے مابین طے ہو جائے وہی شرعاً مہر ہے اور اس کی ادائیگی لازم ہے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ مہرِ مثل دیا جائے،  جو مہر عورت کے خاندان میں اس جیسی عورت کا ہو وہ اس کا مہرمثل ہے، جیسے اس کی بہن، چچازاد، تایازاد یا پھوپھی زاد بہن کا مہر۔ ماں یا خالہ کا مہر اس کے لیے مہرِ مثل نہیں جب کہ وہ دوسری برادری یا خاندان کی ہو، البتہ اگر ماں اسی خاندان کی ہے، مثلاً اس کے باپ کی چچا زاد بہن ہے تو اس کا مہر بھی اس کے لیے مہرِ مثل ہے۔ مہر مثل کے لیے ضروری ہے کہ دونوں عورتیں عمر،خوب صورتی اور مال میں برابر ہوں ،دونوں ایک ملک اور ایک زمانے کی ہوں،عقل اور سلیقہ اور پارسائی اور علم وادب میں بھی دونوں یک ساں ہوں،دونوں کنواری ہوں یا دونوں ثیب ہوں؛ کیوں کہ ان چیزوں میں فرق ہوتو مہر بھی مختلف ہوتا ہے۔الغرض جو مہر لڑکی کے پدری رشتہ دارعورتوں میں اس جیسی لڑکی کا ہو اور آبائی خاندان کی لڑکیوں کے شوہروں اور اس لڑکی کے شوہر میں قابلِ ذکر مناسبت موجود ہو تو وہ مہرمثل کہلاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144007200448
تاریخ اجراء :30-03-2019