بیوی سے نباہ ممکن نہ ہو تو کیا کریں؟

سوال کا متن:

میرے بھائی نے تقریباً تین سال قبل ایک لڑکی سے شادی کی، لیکن وہ شروع ہی سے خوش نہیں ہے، میرا بھائی ایک حسین لڑکا ہے اور کھیلوں سے بھی کافی حد تک مناسبت  رکھتا ہے، اس کو اپنی بیوی پسند نہیں، اور وجہ یہ ہے کہ وہ بہت موٹی ہے، اور بہت وزنی ہے، وہ اپنی بیوی سے متعلق مجھ سے بات کرتا ہے، وہ کہتا ہے کہ وہ میرے مطلب کی نہیں ہے، وہ اس کے ساتھ نہیں رہ سکتا، وہ اس کے ساتھ سوبھی نہیں سکتا، ان کا کوئی بچہ بھی نہیں ہے، ایسی صورتِ حال میں کیا کرنا چاہیے؟ اس کی عمر تقریباً تیس سال ہے، آپ کوئی مشورہ دیں!

جواب کا متن:

آپ نے اپنے بھائی کے جو حالات ذکر کیے  ہیں ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے اس بات پر غور کیا جا سکتا ہے کہ وہ کیا اسباب  ہیں جن کی وجہ سے آپ کے بھائی پریشان ہیں؟ اور  جن اسباب کی وجہ سے وہ اب اپنی بیوی کے ساتھ نہیں رہ سکتے  ان اسباب کا حل تلاش کریں۔ صرف وزن کا زیادہ ہونا طلاق کے جواز کے لیے کافی نہیں ہے،  اگر یہ اَعذار  پہلے سے موجود تھے تو نکاح سے معذرت کرنی چاہیے تھی، جب نکاح ہوگیا تو شریعت کا مزاج اسے حتی الامکان نباہنے کا ہے، اور اگر پہلے سے یہ عیب نہیں تھا تو اب اس کا ازالہ ممکن ہے؛ اس لیے ہر ممکن کوشش کریں کہ یہ رشتہ ٹوٹنے سے بچ جائے، اور نباہ کی کوئی صورت بن جائے۔ 

لیکن اگر ہر ممکن کوشش کے باوجود  ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہ بن پائے اور شوہر بیوی کے حقوق کی ادائیگی نہ کرپا رہاہو تو  شریعت نے شوہر کو یہ اختیار دیا ہے کہ بیوی کو لٹکا کر رکھنے کے بجائے اُسے ایک طلاق دے دے، پھر اگر عدت کے اندر اپنے فیصلے پر پشیمان ہو جائے تو رجوع کر لے، ورنہ اسی حالت پر چھوڑ دے، عدت گزرنے کے بعد ان کا نکاح ختم ہوجائے گا۔ اور دونوں دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوں گے۔ 

بہرحال آپ کے بھائی کو چاہیے کہ فیصلہ کرنے سے پہلے گھر اور خاندان کے بڑوں سے مشورہ بھی کرلے اور انہیں اعتماد میں لے کر فیصلہ کرے؛ تاکہ بعد میں پشیمانی نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201332
تاریخ اجراء :21-05-2019