لفظ ”فارغ ہے“ سے تعلیق طلاق کا حکم

سوال کا متن:

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو اس کے چاچا سے فون پر بات کرتے ہوۓ دیکھ لیا تو اپنی بیوی سے کہا : ”اگر تم نے دوبارہ اپنے چاچا سے بات کی تو تم مجھ سے فارغ ہو“ بعد میں اس عورت نے اپنے شوہر کو راضی کرلیا اور اپنے چاچا سے بات کرلی تو کیا اسے طلاق ہوگی یا نہیں جب کہ اس کے بعد وہ ہم بستری بھی کرچکے ہیں؟

جواب کا متن:

اگر واقعۃ   شوہر نے  یہ الفاظ  کہے کہ  ”اگر تم نے دوبارہ اپنے چاچا سے بات کی تو تم مجھ سے فارغ ہو“   تو اگر یہ جملہ  شوہر نے بیوی کے طلاق کے مطالبے کے بعد کہا ہو یا اس جملہ سے شوہر کی طلاق کی نیت ہو تو دونوں صورتوں میں  یہ تعلیقِ طلاق ہے، اور تعلیقِ طلاق کا حکم یہ ہے کہ  جب شرط پائی جائے گی تو طلاق واقع ہوجائے گی، شوہر کی رضامندی سے یہ تعلیق ختم نہیں ہوگی،  لہذا جب  بیوی نے اپنے چاچا سے بات کرلی تو اس سے بیوی پر  ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی، اس کے بعد بیوی سے تعلق رکھنا درست نہ تھا، ایسی صورت میں   اگر دونوں باہمی رضامندی سے دوبارہ ایک ساتھ رہنا چاہیں تو شرعی گواہان کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ عقد کرنا پڑے گا، اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کو اختیار حاصل ہوگا۔

 اور اگر مذکورہ جملہ سے شوہر کی طلاق کی نیت نہ ہو اور نہ ہی مذاکرۂ طلاق ہو   تو  شوہر  کا مذکورہ جملہ تعلیقِ طلاق نہیں ہوگا، اور ایسی صورت میں بیوی کے اپنے چاچا سے بات کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200606
تاریخ اجراء :13-01-2019