لفظ ’آزاد‘ سے معلق طلاق دینے اور تعلیق واقع ہونے کے بعد صریح طلاقیں دینے کا حکم

سوال کا متن:

میری ایک عزیزہ کو اس کے شوہر نے بولا کہ اگر آج رات تک تم نے اپنا موبائل گھر نہ دیا تو تم میری طرف سے آزاد ہو گی اور جب تک زندہ رہوں گا اپنی اولاد کا خرچہ دیتا رہوں گا.اور اُس کی بیوی نے موبائل نہیں دیا. کیا اس بات پر طلاقِ بائن واقع ہو جائے گی ؟  اور شوہر کی نیت ہونا لازمی ہے ؟  اور نکاح اُسی وقت ٹوٹ جائے گا ؟ اور بعد میں دی گئی طلاق واقع ہو گی؟ بعد میں ایک دن ایک دفعہ دی، پھر اگلے دن انتہائی غصہ میں 6سے 7 دفعہ ، آزاد والی بات کے 3 ماہ بعد لفظ طلاق بول کر طلاق دی. اس سب عرصہ میں خاتون حاملہ تھی .اور کتنی طلاقیں واقع ہوں گی؟  اور رجوع کیسے ہو سکتا ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی سے یہ کہا کہ ’’ اگر آج رات تک تم نے اپنا موبائل گھر نہ دیا تو تم میری طرف سے آزاد ہو گی‘‘ اور یہ کہنے کے بعد اس کی بیوی نےاس رات تک موبائل گھر پر نہیں دیا تو اس جملے سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی،چاہے شوہر نے اس جملے سے طلاق کی نیت نہ بھی کی ہو، اس لئے کہ ’’آزاد‘‘ کا لفظ طلاق کے بارے میں صریح بن چکا ہے  اور معنیٰ کے اعتبار سے اس میں ’’بینونت‘‘ (جدائی) پائی جاتی ہے، اس لیے اس جملے سے طلاق کی نیت کیے بغیر بھی ایک طلاقِ بائن واقع ہو گئی تھی، اس کے بعد عدت (حمل) کے دوران لفظِ  طلاق بول کر جتنی طلاقیں دی ہیں ان کی وجہ سے مجموعی طور پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، دونوں کا نکاح ٹوٹ چکا ہے، دونوں کے درمیان حرمتِ مغلظہ قائم ہوچکی ہے، اب نہ تو رجوع ہو سکتا ہے اور نہ ہی حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح کرنا جائز ہے۔

بچہ پیدا ہونے کے بعد مذکورہ خاتون کی عدت مکمل ہوجائے گی اور وہ کسی بھی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔اگر لفظِ آزاد استعمال کرنے کے بعد شوہر نے عدت میں لفظ طلاق کے علاوہ کو ئی اور لفظ استعمال کیا ہو تو پھر حکم مختلف ہوسکتا ہے، مثلاً شوہر نے پھر لفظ آزاد استعمال کیا ہو تو اس لفظ سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، البتہ عدت میں لفظِ طلاق کئی مرتبہ استعمال کیا ہوتو پھر طلاقیں واقع ہیں جیسا کہ بیان کیا گیا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200156
تاریخ اجراء :14-04-2019