دو طلاق کے بعد حلالہ کی شرط لگانے کی شرعی حیثیت

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علماء کرام فقہ حنفی کی روشنی میں،ایک شخص اپنی بیوی کو دو طلاق دیتا ہے اس کے بعد تین ماہ گذر جاتے ہیں اس دوران وہ اپنی بیوی سے رجوع نہیں کرتا، وہ شخص تذبذب کا شکار ہوتا ہے بقول اس شخص کہ غالبا وہ جھوٹ گھڑتا وہ اپنا سوال علماء احناف کو پیش کرتا ہے، علماء احناف صورت مسئولہ میں حلالہ کے جواز کا فتوی دیتے ہیں، کہ ایسی صورت میں بغیر حلالہ سابقہ شوہر سے نکاح نہیں ہوسکتا، سائل شاید اس قسم کا جھوٹا سوال ترتیب دے کر علماء احناف کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے اور فتنہ پھیلا رہا ہے، سوال میرا یہ ہے کہ کیا دو طلاق کے بعد بغیر حلالہ سابقہ شوہر سے نکاح نہیں ہوسکتا؟کیا فقہ حنفی میں ایسی کوئی صورت ہے کہ دو طلاق کے بعد سابقہ شوہر سے نکاح کے لئے حلالہ کی شرط موجود ہو، یا سائل علماء احناف پر الزام لگا کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے؟شکریہ

جواب کا متن:

فقہ حنفی کی رو سے دو طلاقوں کے بعد حرمت غلیظہ ثابت نہیں ہوتی،دوطلاقیں اگر رجعی ہیں اور عدت باقی ہے تو رجوع کافی ہے اور اگر عدت گزر گئی ہے اور شوہر نے رجوع نہیں کیا ہے توباہمی رضامندی سےنیا مھر مقرر کرکے ازسرِنو نکاح ہوسکتا ہے،البتہ تین طلاقوں کے بعد صرف تجدید نکاح نہیں ہوسکتا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143411200009
تاریخ اجراء :22-09-2013