میں تمہیں طلاق دیتا ہوں کہنے کا حکم

سوال کا متن:

اگر کوئی آدمی ایک ٹائم میں تین بار یہ لفظ استعمال کرے کہ ''میں تمہیں طلاق دیتا ہوں'' تو کیا طلاق ہو جاتی ہے ؟ یا کہ طلاق تین الگ الگ ٹاہم میں ہو گی؟

جواب کا متن:

شوہر کے اپنی بیوی کو  تین بار  یہ کہہ دینے سے کہ ''میں تمہیں طلاق دیتا ہوں'' اس کی بیوی پر  اسی وقت تین طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں، اور رجوع یا نکاحِ جدید کا اختیار بھی باقی نہیں رہتا۔ لیکن اگر کوئی شوہر اس طرح طلاق دے تو اس کو اس پر گناہ ملتا ہے۔

الف : بخاری شریف  میں ہے:

"طلق امرأته ثلاثاً" کا لفظ  اس بات پر دلیل ہے  تین طلاقیں اکھٹی دی  گئی تھیں ، چناں چہ  'عمدۃ القاری' میں ہے  کہ  کا  جملہ  اس  حدیث کے  کے مطابق ہے، کیوں کہ اس سے ظاہر یہی ہے  کہ یہ تینوں طلاقیں اکٹھی دی گئی تھیں۔

          'فتح الباری' میں ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے  کے ظاہرسے استدلال کیا ہے ؛ کیوں کہ اس سے یہی  بات متبادر ہوتی ہے  کہ یہ اکٹھی دی گئی تھیں۔

         ب: صحیح البخاری  میں ہے:

" فبت طلاقي " کی تشریح میں لکھتے ہیں  کہ  اس میں دوسرا احتمال یہ ہے کہ  انہوں نے اس عورت کو ایسی طلاق دی تھی   جس کے بعد تعلق بالکل ختم ہوجاتا ہے ، اوروہ اس صورت میں ہوتا ہے جب ایک ساتھ یا الگ الگ  تین طلاقیں دی جائیں ،  اس احتمال کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ  امام بخاری رحمہ اللہ   نے 'کتاب الادب' میں دوسرے طریق سے ذکر کیا ہے

         ج:  امام بخاری رحمہ اللہ عویمر العجلانی  رضی اللہ عنہ کے واقعہ لعان کے بیان کے بعد  حدیث  کے یہ الفاظ بیان کرتے ہیں:

مذکورہ واقعہ کے متعلق امام ابو داؤد نے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان تینوں  طلاقوں کو  نافذ کردیا تھا،چناں چہ فرماتے ہیں:

"باب من طلاق ثلاثاً في مجلس واحد" ،  جس کے تحت اس حدیث کو  ذکر کیا ہے،  اسی روایت کو امام نسائی رحمہ اللہ نے سنن نسائی  میں   اور امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے سنن  ابی داؤد  میں ذکر کیا ہے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909200354
تاریخ اجراء :29-05-2018