بیوی کے گھر میں داخل ہونے پر طلاق کو معلق کرنے کی صورت میں زبردستی بیوی کو گھر میں داخل کروانے کا حکم

سوال کا متن:

ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا: اگرتو اس گھر میں داخل ہوئی تو تم کو تین طلاق ۔ وہ عورت کافی دن ہوئے  داخل نہیں ہوئی، اچانک ایک دن ان کی ساس نے زبردستی اس کو اس گھر میں داخل کردیا، عورت کی مرضی کے خلاف ،تو کیا طلاق واقع ہوگی؟

جواب کا متن:

سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ ساس کے زبردستی عورت کو گھر میں داخل کروانے سے کیا مراد ہے؟  اگر زبردستی سے مراد یہ ہے کہ ساس نے عورت کو اٹھاکر یا کھینچ کر گھسیٹتے ہوئے اس گھر میں دھکا دے دیا،عورت گھر میں داخل ہونے کے لیےخود سے نہیں چلی تو اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔  لیکن اگر زبردستی سے مراد یہ ہے کہ ساس نے عورت کو دھمکی دی یا بہت زیادہ اصرار کیا یا تھوڑی بہت کھینچا تانی ہوئی اور نہ چاہتے ہوئے بھی عورت خود مجبوراً چل کر اس گھر میں داخل ہوگئی تو اس صورت میں عورت پر تین طلاق واقع ہوچکی ہے، عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے ، اب رجوع بھی جائز نہیں ہے اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح بھی جائز نہیں ہوگا۔

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200671
تاریخ اجراء :16-01-2019