ایک مہینہ کے اندر بیوی سے ہم بستری کرنے پر تین طلاق کی قسم کھانے کے بعد بیوی سے بوس وکنار وغیرہ کرنا

سوال کا متن:

شوہر نے اپنی بیوی کو کہا کہ اگر میں نے آپ کے ساتھ ایک مہینے کے اندر ہم بستری کی تو تجھے تین طلاق، شوہر کی نیت ہم بستری سے مطلب جماع تھا،  کیا اب دونوں ساتھ میں سو سکتے ہیں ؟اور کیا شوہر بیوی کو بوسہ دے سکتے ہیں ؟جب کہ شوہر کی نیت جماع یعنی دخول تھا، اگر شوہر نے اپنی خواہش کو اپنی بیوی کے شرم گاہ کے علاوہ کسی اور جگہ کو استعمال کر کے ایک مہینے کے اندر پورا کیا تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص اگر ایک مہینہ کے اندر  بیوی سے  جماع کرے گا، یعنی اس کی شرم گاہ میں دخول کرے  گا تو  بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اور شرم گاہ  میں دخول کے علاوہ ایک مہینہ کے اندر بیوی کے ساتھ سونے سے، یا بوس وکنار کرنے سے یا شرم گاہ کے علاوہ کسی اور جگہ انزال کرنے سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی، تاہم شوہر کو چاہیے کہ ایک مہینہ تک مکمل احتیاط کرے کہ کہیں بوس وکنار کرنے سے جماع تک کی نوبت نہ آجائے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (3/ 440):
’’ولو حلف لا يجامعها فهو مولى مع أن هذا اللفظ يتناول الجماع فيما دون الفرج؛ لأنه مأخوذ من الاجتماع أما كان كذلك؛ لأن هذا اللفظ عند الإطلاق يراد به الاجتماع الخاص، وهو التقاء الختانين، ولهذا فهم رسول الله عليه السلام من قول: جامعت امرأتي في نهار رمضان الجماع في الفرج، حتى أوجب الكفارة عليه من غير استفسار وانصرف (283ب1) مطلق اللفظ إلى الجماع في الفرج لهذا‘‘.
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144001200751
تاریخ اجراء :28-10-2018