طلاقِ معلق کی ایک صورت کا حکم

سوال کا متن:

 میرے ایک دوست نے فون پر اپنی بیوی کو غصے سے کہا :  اگر میں نے تمہارے بھائیوں سے قرض مانگا تو تم کو طلاق ہو"،  اب وہ بندہ کافی شش و پنج میں ہے، برائے مہربانی اس مسلئے کا حل بتائیں!

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے اپنی بیوی سے یہ کہا کہ  "اگر میں نے تمہارے بھائیوں سے قرض مانگا تو تم کو طلاق ہو"  تو ایسی صورت میں اس شخص کی بیوی کی طلاق قرض مانگنے کے ساتھ معلق ہو گئی، جیسے ہی وہ اپنے سالوں سے قرض مانگے گا اس کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہو جائے گی، اگر قرض نہ مانگے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی، لیکن اگر شدید مجبوری میں سالوں سے قرض مانگنے کی ضرورت پیش آ جائے تو قرض مانگ لے، اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہو جائے گی اس کے بعد رجوع کر لے، رجوع کر لینے سے نکاح بر قرار رہے گا اور ساتھ رہنا جائز ہو گا، رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے یوں کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا، ایسا کہہ لینے سے رجوع ہو جائے گا اور آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔  آئندہ گفتگو میں احتیاط سے کام لے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909201699
تاریخ اجراء :04-08-2018