خلع کی عدت

سوال کا متن:

 میری شادی کو بارہ سال ہوئے ہیں ، بیٹے کی پیدائش کے بعد سے نو سال سے شوہر سے علیحدہ رہ رہی ہوں ، اس دوران شوہر سے کوئی تعلق نہیں ہے، نہ ہی مالی نہ سوشل نہ ہی کوئی ازدواجی. میں نے کورٹ میں خلع کا کیس کیا ہوا ہے ،میں ایک بڑی فرم میں جاب کرتی ہوں ،اپنے بچے اور گھروالون کی اکیلی کفیل ہوں میرا سوال یہ ہے کہ خلع کے بعد عدت کتنی مدت  ہوگی ؟ نوکری کو ملحوظ خاطر رکھا حائے تو گھر کے اخراجات میری ذمہ داری ہے ،اکیلی گھر کی کفیل ہوں اور پچھلے نو سال سے ہمارا فیزیکل کوئی رشتہ نہیں ہے. آپ سے درخواست ہے کہ اس صورت میں عدت کا کیا حکم ہے ؟اس سے آگاہ کریں۔

جواب کا متن:

خلع اگر شرعاً معتبر ہو تواس کے بعدتین ماہواری عدت گزارنا لازم ہےاورملازمت کے لیے باہر نکلنا بھی  درست نہیں،  تاہم اگر اپنے اوراپنے زیر ِکفالت لوگوں کے خرچ کا واقعۃً بندوبست نہ ہوتو  بحالتِ مجبوری دن کے اوقات میں نکل سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ کورٹ سے ہونے والا یک طرفہ خلع کا فیصلہ عموماً شرعی سقم پائے جانے کی وجہ سے شرعاً معتبر نہیں ہوتا اورنکاح برقراررہتا ہے؛ اس لیے عدالتی خلع کی شرعی حٰیثیت معلوم کرنے کے لیے کسی مستند دارالافتاء سے معلوم کرلیا جائے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143904200077
تاریخ اجراء :10-01-2018