عدالتی خلع

سوال کا متن:

 تین سال پہلے میرا نکاح ہوا تھا جسں پر میں راضی نہیں تھی، لیکن میرے والد کے بہت اصرار پر میں نے  یہ نکاح کر لیا، دوسری طرف لڑکا بھی راضی نہ تھا، اس کے والد نے اس سے یہ وعدہ کیا کہ یہ شادی تم میری خوشی کے لیے کر لو اور بعد میں ایک اور شادی اپنی مرضی سے کر لینا، اور اس بات کا ہمیں نہیں بتایا گیا ، یہاں تک کہ نکاح بھی  اپنے گھر میں ہوا اور وہ لوگ نکاح کے دن تو کیا نکا ح کے نو مہینے بعد تک ہمارے گھر نہیں آۓ ؛ کیوں کہ لڑکے کے گھر سے اس کے والد کے سوا کوئی راضی نہیں تھا، اور دوسری طرف لڑکے کی والدہ نے لڑنا شروع کر دیا، مختلف باتیں شروع کر دیں جیسے کہ اس لڑکی کو بسنے نہیں دوں گی ،جب ہمیں سارے حالات کا علم ہوا تو  ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی، پھر ہم نے طلاق کا مطالبہ کیا تو لڑکے کے باپ نے دینے سے صاف انکار کر دیا۔ 

وہ اپنی انا کی وجہ سے زندگی خراب کرنے پر تلے ہیں، دو سال تک انتظار کے بعد ہم نے عدالت میں خلع کا مطالبہ کیا اور یہ دعوی کیا کہ میری رخصتی نہیں ہوئی اور یہ ٹھیک لوگ نہیں اور میرا ان کے ساتھ گزارا نہیں ہونا، تو عدالت سے مجھے خلع مل گئی۔

  میں اب یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ میری خلع ہو گئی کہ نہیں؟ میں اب اور کہیں نکاح کر سکتی ہوں اب کے نہیں ؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں نکاح برقرار ہے۔جس بنیاد پر عدالت نے تنسیخِ نکاح بذریعہ خلع کی ڈگری جاری کی ہے وہ شرعاً فسخ نکاح کے لیے کافی وجہ نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143905200033
تاریخ اجراء :31-01-2018