بلا عذر خلع کا مطالبہ کرنا

سوال کا متن:

اگر بغیر کسی شرعی عذر کے بیوی خلع کا مطالبہ کرے تو اس صورت میں کیا کرنا چاہۓ؟ میرا ایک 3 سال کا بچہ بھی ہے تو وہ کیا ماں کے ساتھ رہے گا یا میرے ساتھ اور میری بیوی کا 4 لاکھ حق مہر مقرر ہوا تھا اُس میں سے 3 لاکھ ادا کر چکا ہوں اور بقیہ 1 لاکھ واجب ادا ہے تو کیا وہ بھی ادا کرنا ہو گا؟ قرآن اور سنت کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔ جزاک اللہ الف خیر

جواب کا متن:

اگر عورت یہ محسوس کرے کہ شوہر کے ساتھ اس کا نبھاؤ نہیں ہوسکتا اور وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدوں کو قائم نہیں رکھ سکتے تو وہ شوہر سے مہر کے بدلے خلع کا مطالبہ کرسکتی ہے، اس پر کوئی گناہ نہیں۔ البتہ بغیر کسی معقول وجہ کے خلع مانگنے والی عورت کو حدیث میں منافق کہا گیا ہے۔ مشکوٰۃ شریف میں ہے کہ: خلع لینے والی عورتیں منافق ہیں ص:284، باب الخلع و الطلاق، ط:قدیمی کتب خانہ بہرحال اگر شوہر خلع دینے پر راضی ہوجائے تو خلع ہوجائے گا اور عورت پر مہر واپس کرنا لازم ہوگا، اور جتنا مہر ابھی تک ادا نہیں کیا وہ ساقط ہوجائے گا۔ اور اس خلع سے ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ جدائیگی کی صورت میں بچہ سات سال کی عمر تک اپنی ماں کے پاس رہے گا، اس کے بعد باپ کو لینے کا اختیار ہوگا۔
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143409200048
تاریخ اجراء :31-07-2013