آپ مجھے خلع دیں کے جواب میں ٹھیک ہے کہنے کا حکم

سوال کا متن:

میری ہمشیرہ اور ان کے شوہر کے درمیان کچھ عرصے چند مسائل کے سببب تعلقات کی خرابی ہو گئی تھی۔ جس کے بعد میری ہمشیرہ نے کئی دفعہ اپنے شوہر سے طلاق (یا خلع) دینے کا مطالبہ کیا ۔ میرے بہنوئی نے کہا کہ میری ہمشیرہ کچھ زمینیں (جو میرے بہنوئی نے ماضی میں ان کے نام کی تھیں) واپس میرے نام کر دیں تو وہ خلع دے دیں گے، اور یہ کہ ان کو باقاعدہ خلع طلب کرنی پڑے گی، تب دیں گے۔ پھر میری ہمشیرہ نے زمینیں ان کے نام کر دیں اور مؤرخہ اکیس دسمبر ۲۰۱۸ کو میری ہمشیرہ نے کہا : "میں آپ سے اللہ  کے لیے خلع مانگتی ہوں آپ مجھے خلع دے دیں" ان کے شوہر نے انہیں  کہا کہ "ٹھیک ہے، میں نے دی"۔

 اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ کیا اس معاملے میں خلع منعقد ہو گئی؟  اور یہ کہ کیا عدت اس ہی دن سے شمار کی جائے گی جس دن یہ مکالمہ ہوا یا کسی اور دن سے؟

 ایک گزارش یہ ہے کہ ہمیں یہ فتویٰ عدالت میں استعمال کرنے کی بھی ضرورت پڑے گی۔ اس وجہ سے جلد سے جلد جواب دینے کی درخواست ہے!

جواب کا متن:

1۔ صورتِ مسئولہ میں شوہر کی جانب سے خلع دینے کے لیے لگائی گئی دونوں شرطوں (یعنی جو زمینی بیوی کے نام کی تھیں آپ کی ہمشیرہ وہ شوہر کے نام کردیں  اور وہ اپنے شوہر سے باقاعدہ خلع کا مطالبہ کرے) پورا کرنے کے بعد  آپ کی ہمشیرہ کا خلع کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ کہنا کہ: " میں آپ سے اللہ کے لیے خلع مانگتی ہوں، آپ مجھے خلع دے دیں" اور جواب میں شوہر کا کہنا کہ: " ٹھیک ہے میں نے  دےدی" اس مکالمہ سے شرعاً خلع واقع ہو چکی ہے، اس لیے شوہر کی جانب سے مذکورہ الفاظ کہنا بیوی کا مطالبہ قبول کرنا ہے۔ لہذا اب ان دونوں کا  ایک ساتھ میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا جائز نہیں، نہ رجوع کی اجازت ہے، البتہ باہمی رضامندی سے تجدید نکاح کرسکتے ہیں، آئندہ کے لیے شوہر کو صرف دو طلاق کا حق ہوگا۔ 

2۔ جس دن خلع ہوئی ہے یعنی 21 دسمبر سے آپ کی بہن کی عدت کا آغاز ہو گیا ہے اور اگر وہ امید سے نہ ہوں تو ان کی عدت تین ماہواری ہوگی اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان کی عدت بچے کی پیدائش تک رہے گی اور اگر ان کو ماہواری آتی ہی نہ ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200535
تاریخ اجراء :09-01-2019