حقیقی بھائی کی موجودگی میں علاتی بھائی کا میراث میں سے حصہ

سوال کا متن:

میرے والد مرحوم نے دو شادیاں کی تھیں، جن میں سے پہلی مرحومہ بیوی سے میں، جب کہ دوسری مرحومہ بیوی سے دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں، ، اب ان میں سے میرے ایک سوتیلے بھائی کا انتقال ہو گیا ہے جو غیر شادی شدہ تھے، میرے اس غیر شادی شدہ سوتیلے مرحوم بھائی نے میرے والد کے پلاٹ پر ایک بلڈنگ تعمیر کرائی تھی جس میں ایک فلیٹ حصے کے طور پر مجھے دیا جا چکا ہے، اس کے علاوہ وہ دیگر جائے داد کے بھی مالک تھے ، اب میرے سوتیلے بہن بھائی کا کہنا ہے کہ ہماری موجودگی میں تمہیں اس مرحوم بھائی کی جائے داد میں سے کچھ نہیں ملے گا ؛ کیوں کہ ہم سگے بہن بھائی موجود ہیں جب کہ آپ سوتیلے ہو۔ برائے مہربانی راہ نمائی فرمایں کہ متذکرہ بالا صورت حال میں  مرحوم بھائی کی تقسیمِ وراثت کے حوالے سے کیا طریقہ ہو گا؟

جواب کا متن:

حقیقی بھائی بہن کی موجودگی میں سوتیلے بھائی بہن کو کچھ نہیں ملتا ہے،  لہذا آپ کے غیر شادی شدہ باپ شریک بھائی کے ترکہ  میں آپ کا حق اور حصہ نہیں ہے۔

اگر آپ کے مرحوم بھائی کے ورثاء صرف مذکورہ افراد ہیں تو ان کی  وراثت کی تقسیم کاطریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ کی ادائیگی  (تجہیز وتکفین کے اخراجات ، کل مال سے قرضہ کی ادائیگی اور تہائی مال سے وصیت کے نفاذ) کے بعد باقی ترکہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے  مرحوم کے حقیقی بھائی کو 2 حصے اور مرحوم کی ہر ایک حقیقی بہن کو ایک ایک حصہ ملے گا، یعنی مثلا 100 روپے میں سے مرحوم کے حقیقی بھائی کو 40 روپے اور ہر ایک حقیقی بہن کو 20 روپے ملیں گے۔

 (مسند أحمد بن حنبل ۱/۱۴۴، رقم: ۱۲۲۲)

 (سراجی ص:۲۱، شریفیہ ص:۴۷) ؂ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200047
تاریخ اجراء :12-12-2018