باپ کے شرابی ہونے کی صورت میں حقِ پرورش کا حکم

سوال کا متن:

طلاق یا خلع کے بعد  نا بالغ بچوں کو رکھنے کا حق دار کون ہے؟  جب کہ باپ شرابی ہو اور کوئی خاص ذرائع آمدن بھی نہ ہو۔

جواب کا متن:

لڑکے کی پرورش کا حق سات سال کی عمر ہونے تک ماں کو حاصل ہے اور سات سال کی عمر کے بعد باپ کو لینے کا حق ہوتا ہے اور لڑکی کی پرورش کا حق نو سال کی عمر ہونے تک ماں کو ہوتا ہے اور نو سال  کی عمر کے بعد  باپ کو ہوتا ہے، لیکن حقِ پرورش کے ثبوت کے لیے فقہاء نے جو شرائط لکھی ہیں اُن میں امانت فی الدین بھی ہے یعنی حقِ پرورش اس کو حاصل ہو گا جو دین دار ہو، اگر کوئی فاسق ہو تو اس کا حقِ پرورش ساقط ہو جائے گا اور شراب پینا بھی چوں کہ موجبِ فسق ہے، اس لیے اگر باپ فاسق ہو تو بچوں کی مذکورہ عمر  تک پہنچ جانے کی صورت میں بھی اس کو ماں سے لینے کا حق حاصل نہ ہو گا۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (17/ 305):
"ما يشترط فيمن يستحق الحضانة :
14 - الحضانة من الولايات والغرض منها صيانة المحضون ورعايته ، وهذا لايتأتى إلا إذا كان الحاضن أهلاً لذلك، ولهذا يشترط الفقهاء شروطاً خاصةً لاتثبت الحضانة إلا لمن توفرت فيه ، وهي أنواع ثلاثة : شروط عامة في النساء والرجال ، وشروط خاصة بالنساء ، وشروط خاصة بالرجال .
أما الشروط العامة فهي : ... الأمانة في الدين، فلا حضانة لفاسق ، لأن الفاسق لايؤتمن ، والمراد : الفسق الذي يضيع المحضون به ، كالاشتهار بالشرب". 
 فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004201362
تاریخ اجراء :21-02-2019