سوال کا متن:
اگر کوئی افطار پارٹی کی دعوت دے تو اس میں شرکت کرنی چاہیے یا اپنے رمضان کے معمولات کو ترجیح دینی چاہیے؟
جواب کا متن:
دعوت اگر منکرات سے خالی ہو تو قبول کرنا چاہیے، اس میں حقوق العباد کی ادائیگی ہے، اور نفلی معمولات کو بھی پورا کرنا چاہیے۔ اس عذر کی وجہ سے ان کو چھوڑا نہیں جاسکتا ، معمولات کسی اور وقت میں مکمل کرلیں، لیکن چھوڑ دینا درست نہیں۔ البتہ اگر افطار پارٹی اور معمولات میں ٹکراؤ آجائے، (مثلاً تراویح پڑھانے کے لیے قرآنِ پاک دُھرانا ہو اور دعوت میں شرکت کی وجہ سے دُھرائی رہ جانے اور تراویح میں حرج واقع ہونے کا اندیشہ ہو) تو افطار پارٹی میں شرکت سے معذرت کی جاسکتی ہے۔
’’لاینبغي التخلف عن إجابة الدعوة العامة کدعوة العرس والختان و نحوهما، وإن لم یأکل فلا بأس‘‘. ( الفتاویٰ الهندیة، الباب الثاني عشر في الهدایا والضیافات ۵/۳۴۳، ط ماجدیه) فقط واللہ اعلم