وعدہ توڑنے کا کفارہ

سوال کا متن:

کیا وعدہ اورقسم میں کوئی فرق ہے؟ کیا وعدہ کوتوڑنے کے بعد بھی کفارہ ادا کیا جائے گا جس طرح قسم توڑ کر دیا جاتا ہے؟

جواب کا متن:

قسم اللہ تعالی کا نام  یا صفت استعمال کرکے اپنی بات کو پختہ کرنے کو کہتے ہیں۔

اور وعدہ بھی بات کی پختگی کے لیے ہوتا ہے،  لیکن اس میں اللہ تعا لی کا نام یا صفت استعمال نہیں ہوتی ۔

قسم  کی طرح وعدہ توڑدینے کی صورت  میں کفارہ لازم اور واجب تو نہیں ، البتہ بلاعذروعدہ توڑ دینا یا وعدہ توڑنے کی عادت بنالینا یا وعدہ کرتے ہوئے ہی وعدہ توڑنے کی نیت رکھنا مسلمان کی شان نہیں اوراسے منافقوں کی خصلت بتایاگیا ہے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (7/ 245):
"أيمان

التعريف:
1 - الأيمان: جمع يمين، وهي مؤنثة وتذكر. وتجمع أيضا على (أيمن) ومن معاني اليمين لغة: القوة والقسم، والبركة، واليد اليمنى، والجهة اليمنى.
ويقابلها: اليسار، بمعنى: اليد اليسرى، والجهة اليسرى (1) .
أما في الشرع، فقد عرفها صاحب غاية المنتهى من الحنابلة بأنها: توكيد حكم بذكر معظم على وجه مخصوص".
 فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200976
تاریخ اجراء :21-07-2019