غیر مسلم لڑکی کو نماز سکھانا

سوال کا متن:

کیا ہندو  لڑکی کو  نماز سکھانا جائز ہے؟

جواب کا متن:

نماز  یا کسی بھی عبادت کے قبول ہونے کے لیے ایمان بنیادی شرط ہے؛  اس لیے کافر کے  لیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی نیک کام سے پہلے ایمان قبول کر لے۔  لیکن اگر کوئی کافر ایمان قبول کرنے سے پہلے نماز سیکھنا چاہتا ہے تو اس کو نماز سکھانے میں حرج نہیں، خصوصاً جب کہ اس   کو نماز سکھانے سے اس کے  ایمان کی امید بھی  ہو، لیکن اگر نماز سکھانے والا مرد ہو اور نماز سیکھنے والی غیر مسلم لڑکی ہو تو اس صورت میں چوں کہ غیر محرم عورت سے اختلاط ہو گا؛ اس لیے بے پردہ اختلاط اور ضرورت سے زائد  رابطہ نا جائز ہو گا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144102200123
تاریخ اجراء :21-10-2019