سنتِ مؤکدہ کے بغیر نماز

سوال کا متن:

کیا سنتِ  مؤکدہ کے بغیر نماز ہو جاتی ہے؟

جواب کا متن:

بلا عذر سنتِ  مؤکدہ  چھوڑنے کا گناہ واجب چھوڑنے کے گناہ کے قریب ہے، اور سنتِ مؤکدہ مستقل ترک کرنے کی صورت میں روزِ محشر رسول اللہ ﷺ کی شفاعت سے محرومی کا اندیشہ ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص  فرض نمازپڑھنے  سے پہلے یا بعد میں سنتِ مؤکدہ نہیں پڑھتا  تو اس کی فرض نماز ہوجائے گی، تاہم بلا عذر سنتِ مؤکدہ چھوڑنے کا گناہ اسے ملے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 12) ط: سعید:

"(قوله: وسن مؤكداً) أي استناناً مؤكداً؛ بمعنى أنه طلب طلباً مؤكداً زيادةً على بقية النوافل، ولهذا كانت السنة المؤكدة قريبةً من الواجب في لحوق الإثم، كما في البحر، ويستوجب تاركها التضليل واللوم، كما في التحرير: أي على سبيل الإصرار بلا عذر، كما في شرحه. وقدمنا بقية الكلام على ذلك في سنن الوضوء". فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144103200373
تاریخ اجراء :14-11-2019