بیوی کا ناراض ہوکر میکہ بیٹھ جانا / شوہر کا بیوی کو ”یہ مجھ سے رہ گئی ہوگی“ کہنا

سوال کا متن:

ایک آدمی کی بیوی میکے گئی ہوئی ہے،  وہ تین چار دن سے واپس آنے کا کہہ رہا ہے،  مگر وہ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے،  آخر اس آدمی نے اپنی والدہ سے کہا کہ اگر آج عصر تک یہ گھر نہ آئی تو مجھ سے رہ گئی ہو گی،  نیز آدمی کی نیت طلاق کی بالکل نہیں تھی غصے میں آکر کہا ہے۔ 

جواب کا متن:

صورتِ  مسئولہ میں غصہ میں شوہر کا طلاق کی نیت کے بغیر مذکورہ جملہ کہنے سے طلاق کی تعلیق نہیں ہوگی، اور عصر تک بیوی کے نہ آنے سے اس پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔

باقی یہ واضح رہے کہ شادی کے بعد عورت کا  بلاوجہ شوہر سے ناراض ہوکر میکہ میں  رہنا اور شوہر کے بلانے کے باوجود نہ آنا  سخت گناہ ہے، احادیثِ مبارکہ میں  ایسی عورت کے بارے میں   وعیدیں آئی ہیں، اور جو عورت شوہر کی فرماں  برداری  اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت  بیان  کی گئی ہے۔     

    حدیثِ مبارک  میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح»". (مشکاۃ المصابیح، 2/280،  باب عشرۃ النساء، ط؛ قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی مرد اپنی عورت کو ہم بستر ہونے کے لیے بلائے اور وہ انکار کردے، اور پھر شوہر (اس انکار کی وجہ سے) رات بھر غصہ کی حالت میں رہے  تو فرشتے  اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے  رہتے ہیں۔(مظاہر حق، 3/358، ط؛  دارالاشاعت)

 لہذا سائل کی بیوی پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس آجائے، اور شوہر بھی لازم ہے کہ   وہ بیوی کے حقوق کی رعایت کرے،  قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں عورتوں کے حقوق بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں ، شوہر پر  عورت کے حقوق ادا کرنا بھی بہت ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144103200449
تاریخ اجراء :18-11-2019