کیافدیہ کی رقم مسکین کو کرایہ کے طور پر ادا کر سکتے ہیں؟

سوال کا متن:

کیافدیہ کی رقم مسکین کو کرایہ کے طور پر ادا کر سکتے ہیں?

جواب کا متن:

فدیہ کے مصارف وہی ہیں جو زکاۃ کے مصارف ہیں،جس طرح زکاۃ ادا ہونے کے لیے ضروری ہے کسی مسلمان مستحقِ  زکاۃ آدمی کو کسی قسم کے معاوضہ کے بغیر،  مالکانہ طور پر دے کر قبضہ دینا ضروری ہے،  اسی طرح فدیہ کی ادائیگی کا بھی یہی طریقہ ہے، لہذا فدیہ کی رقم بطورِ  کرایہ (مثلاً  ٹکٹ کے پیسے، یا گھر کا کرایہ) کسی مستحقِ  زکاۃ مسلمان کو  بغیر کسی عوض کے،  مالکانہ طور پر کو دی جاسکتی ہے، یعنی اس رقم کا اسے مالک بنادیا جائے اور وہ گھر کا کرایہ خود ادا کرے۔

حاشية رد المحتار (2 / 339):
"باب المصرف  قوله ( أي مصرف الزكاة والعشر ) ... وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة، كما في القهستاني". 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144012200190
تاریخ اجراء :08-08-2019