قسم کے کفارہ میں صبح وشام الگ الگ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم

سوال کا متن:

میں نے کچھ سال پہلے کچھ قسمیں کھالی تھیں جن کو بعد میں توڑنا پڑ ا, لیکن اس وقت میرے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ  کفارہ ادا کرسکوں, لیکن ابھی میرے پاس اتنی استطاعت ہے تو  مجھے یہ بتادیں کہ جو ایک قسم پر 10 مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا ہے ایسا کرلوں کہ صبح والے 10 کوئی اور ہوں اور اور رات والے کوئی اور یا پھر کفارے کی نیت سے ایک ٹرسٹ والوں کو پیسے دے دوں؟

جواب کا متن:

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر "جو "  دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے،   یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے۔

قسم کے کفارہ میں اگر ہر مسکین کو صدقہ فطر کے برابر رقم دینے کے بجائے کھلانا جائے تو اس میں شرط یہ ہے کہ صبح جن مسکینوں کو کھانا کھلائے، شام کو بھی انہی مسکینوں کو کھانا کھلائے، ورنہ ہر ایک مسکین کو  ایک صدقہ فطر کے برابر نقد رقم دے دے، اسی طرح ایک ہی فقیر کو ایک ہی دن میں دس صدقہ فطر کی مقدار کے برابر دینے سے بھی کفارہ ادا نہیں ہوگا، اگر فقراء دس سے کم ہوں تو ہر ایک کو ایک دن ایک صدقہ فطر کی رقم دے، اس طرح جب دس مساکین کا کھانا پورا ہوجائے تو قسم کا کفارہ ادا ہوجائے گا، مثلاً پانچ فقراء ہوں اور ہر ایک کو دو دن تک ایک ایک صدقہ فطر کی رقم دے تو دو دن میں کفارہ ادا ہوجائے گا۔

جو بھی ادارے ان شرائط کی رعایت کرتے ہوئے کفارہ اداکرتے ہیں ان کو کفارہ کی رقم دی جاسکتی ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"وإن أطعم مسكيناً واحداً عشرة أيام غداءً وعشاءً أجزأه وإن لم يأكل إلا رغيفاً واحداً في كل يوم أكلة، ولو غدى عشرةً وعشى عشرةً غيرهم لم يجزئ، وكذا إذا غدى مسكيناً وعشى آخر عشرة أيام لم يجزئ".(2/ 63)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200744
تاریخ اجراء :06-05-2019