محرم کے ایام میں حلیم کھانا اور کھلانا

سوال کا متن:

محرم کے ایام میں حلیم کھانا اور کھلانا کیسا ہے؟  ہمارے ایک دوست جو کہ عالمِ  دین ہیں وہ کہتے ہیں کہ بسم اللہ پڑھ کر کھاؤ،  کچھ نہیں ہوگا۔ ان کی یہ بات ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام کے علاوہ کسی اور کے نام کی ’’حلیم‘‘ یا کوئی بھی کھانا پکانا سال کے کسی بھی دن  حرام ہوگا، اور اگر وہ ’’حلیم‘‘  اللہ کے نام کی ہو  یا ویسے ہی عام کھانے کے طور پر پکائی گئی ہو تو اس کا بنانا جائز ہے بشرطیکہ کسی خاص رسم یا عقیدہ یا سوگ کی بنیاد پرنہ ہو۔

آج کے دور میں9، 10 محرم کو ’’حلیم‘‘  بنانے کا التزام کرنا چوں کہ اہلِ  باطل کا شعار بن چکا ہے،  اس لیے  ان دنوں میں اس سے مکمل اجتناب کیا جائے؛  تاکہ ان کی مشابہت سے بچ جائیں؛ فساق و فجار کی مشابہت اختیار کرنا شرعاً ممنوع ہے۔ البتہ  محرم الحرام کے ان مخصوص دنوں کے علاوہ  کسی دن اگر کسی باطل نظریے یا رسم کی پیروی سے اجتناب کرتے ہوئے حلیم پکائی گئی تو اس کی اجازت ہوگی، لہذا  آپ کے عالم دین دوست  اگر کسی باطل نظریے یا رسم کی پیروی سے اجتناب کرتے ہوئے حلیم کھانے کی بات کرتے  ہیں تو ان کی بات درست ہے۔

علامہ ابن حجر مکی ہیثمی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘ میں مالک بن دینار رحمہ اللہ کی روایت سے ایک نبی کی یہ وحی نقل کی ہے:
’’قال مالك بن دینار: أوحی اللّٰه إلی نبي من الأنبیاء أن قل لقومك: لایدخلوا مداخل أعدائي، ولایلبسوا ملابس أعدائي، ولایرکبوا مراکب أعدائي، ولایطعموا مطاعم أعدائي، فیکونوا أعدائي کما هم أعدائي‘‘.  (ج:۱،ص:۱۵، مقدمہ، ط: دارالمعرفۃ، بیروت)
ترجمہ: ’’مالک بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ انبیاءِ سابقین میں سے ایک نبی کی طرف اللہ کی یہ وحی آئی کہ آپ اپنی قوم سے کہہ دیں کہ نہ میرے دشمنوں کے  داخل ہونے کی جگہ میں داخل ہوں اور نہ میرے دشمنوں جیسا لباس پہنیں اور نہ ہی میرے دشمنوں جیسے کھانے کھائیں اور نہ ہی میرے دشمنوں جیسی سواریوں پر سوار ہوں (یعنی ہر چیز میں ان سے ممتاز اور جدا رہیں)ایسا نہ ہوکہ یہ بھی میرے دشمنوں کی طرح میرے دشمن بن جائیں۔‘‘ ( از فتاویٰ بینات،ج:۴،ص:۳۷۲) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144012201062
تاریخ اجراء :07-09-2019