سونا ملکیت میں موجود ہو لیکن زکاۃ ادا کرنے کے لیے رقم نہ ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال کا متن:

میری شادی 2016 میں ہوئی تھی، شادی میں سسرال اور میکہ سے گولڈ (سونا) ملا ہے۔ اب میرے شوہر کی اتنی تنخواہ نہیں ہے کہ اتنی زکاۃ دے  سکیں اور نہ میرے پاس ایسا کوئی وسیلہ ہے جس سے میں زکاۃ کی ادائیگی کرسکوں ، اس بارے میں راہ نمائی کردیں۔ نیز میری بیٹی دو سال کی ہے اس کے پاس دو تولہ سونا جمع ہوگیا ہے وہ سونا میرے استعمال میں ہے کیا اس پر بھی زکاۃ واجب ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کی ملکیت میں صرف سونا ہے، اس کے علاوہ نقدی، چاندی، مالِ  تجارت نہیں ہے، تو اس سونے پر زکاۃ واجب ہونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہے، اگر آپ کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ سونا موجود ہے تو آپ پر زکاۃ لازم ہے،اور اگر اس سے کم ہو تو زکاۃ لازم نہیں ہے۔

اور اگر آپ کی ملکیت میں سونے کے ساتھ، کچھ چاندی یا  ضرورت سے زائد کچھ نقدی بھی موجود ہو تو پھر زکاۃ واجب ہونے کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ہے، اور اس کی زکاۃ خود آپ پر لازم ہے، آپ کے شوہر پر اس کی ادائیگی لازم نہیں ہے، ہاں اگر وہ  آپ کی اجازت سے  اپنی خوشی سے ادا کردیں تو یہ جائز ہے۔

زکاۃ لازم ہونے کی صورت میں زکاۃ کی ادائیگی فوری کرنا یا نقد رقم سے کرنا ضروری نہیں ہے، اگر آپ کے پاس نقد رقم نہیں ہے تو اسی سونے کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد ) زکاۃ میں دے دیں، یا کسی سے قرض لے کر زکاۃ کی ادائیگی کردیں، یا یہ صورت بھی اختیار کی جاسکتی ہے کہ سال پورا ہونے پر زکاۃ کا حساب کرلیں کہ کتنی روپے بنتی ہے، پھر پورے سال میں تھوڑی تھوڑی کرکے وقتاً فوقتاً  مستحقین کو دیتی رہیں تو بھی زکاۃ ادا ہوجائے گی۔

2۔ نابالغ کے مال میں زکاۃ واجب نہیں ہوتی، لہذا دو تولہ سونا اگر آپ کی بیٹی کی ملکیت ہے تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہے۔ البتہ بچی کا زیور آپ کے لیے ذاتی طور پر استعمال کرنا بھی درست نہیں ہے، آپ اسے بطورِ امانت اپنے پاس محفوظ رکھیں، تا آں کہ بچی سمجھ دار ہوجائے، پھر اسے حوالہ کردیں۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144012201103
تاریخ اجراء :10-09-2019