عورت کا بچہ دانی بند کروانے کا حکم

سوال کا متن:

 میرا پانچواں بچہ بڑے آپریشن سے ہوا ہے, میری زوجہ کے اصرار پر اور خطرے  کی وجہ سے آپریشن سے پہلے بچے ختم کرنے کے سرٹیفکیٹ پے سائن کر دیے تھے،  شرعی لحاظ سے یہ کیسا ہے؟

جواب کا متن:

بلاعذر ضبطِ تولید اسلام میں منع ہے، اور عذر میں بھی کوئی ایسی صورت اپنانا قطعاً حرام ہے جس سے قوتِ تولید بالکلیہ ختم ہوجائے،  مثلاً رحم (بچہ دانی) نکال دینا یا حتمی نس بندی کرادینا وغیرہ۔ نیز طویل عرصے کے لیے پیدائش کا سلسلہ روکنے کے ذرائع اختیار کرنا بھی درست نہیں ہے۔
"فإن الاختصاء في الاٰدمي حرام". (عمدة القاري ۲۰؍۷۲)
ہاں کسی واقعی عذر، بیماری، شدید کم زوری یا دوسرے بچے کو خطرہ جیسی صورتوں میں بضرورت ایسی مانعِ  حمل تدبیروں کو اپنانے کی گنجائش ہے جو وقتی ہوں، اور جب چاہیں اُنہیں ترک کرکے توالد وتناسل کا سلسلہ جاری کیا جاسکتا ہو، ایسی تدبیریں عزل کے حکم میں ہیں۔

چناں چہ مذکورہ خاتون کے لیے بچہ دانی بند کروانا جائز نہیں ہے، البتہ اگر آئندہ ولادت کی وجہ سے اپنی جان یا صحت کو خطرہ ہو تو ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا کہ حمل ہی نہ ٹھہرے، جائز ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 335):

"العزل ليس بمكروه برضا امرأته الحرة".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 175):

"(ويعزل عن الحرة بإذنها)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 176):

"أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء". فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144012201542
تاریخ اجراء :05-10-2019