قادیانیوں سے میل جول اور ان کے رشتے کروانے کا حکم

سوال کا متن:

کیا کسی مسلمان کے  لیے جائز ہے کہ قادیانیوں کا کسی غیر مسلم لڑکی سے شادی کروائے اور اس سے کوئی اجرت وصول کرے؟

جواب کا متن:

عقیدہ ختمِ نبوت  ضروریاتِ دین میں سے ہے،  یہ ایسا عقیدہ ہے جس پر ابتدائی دور سے تمام مسلمانانِ عالم متفق ہیں۔ اس عقیدے کے منکر قادیانی باتفاقِ امتِ مسلمہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔  تمام مکاتبِ فکر کا متفقہ فتوی ہے کہ قادیانیوں/مرزائیوں سے خریدوفروخت،تجارت، لین دین،سلام و کلام، ملنا جلنا، کھانا پینا، شادی و غمی میں شرکت، جنازہ میں شرکت،تعزیت،عیادت، ان کے ساتھ تعاون یاملازمت سب شریعتِ اسلامیہ میں سخت ممنوع اور حرام ہیں۔  قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ان کو توبہ کرانے میں بہت بڑا علاج اور ان کی اصلاح اور ہدایت کا بہت بڑا ذریعہ اور ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے،  اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے محبت کی نشانی ہے۔

لہذا جو شخص قادیانیوں (کو جانتے ہوئے ان) سے میل جول رکھتاہو، ان کے لیے رشتے تلاش کرتاہو اور اس پراجرت وصول کرتاہو ایسا شخص سخت گناہ گار ہے، اسے اپنے اس فعل پر توبہ تائب ہوناچاہیے اور آئندہ کے لیے اس فعل کو ترک کردیناچاہیے۔

مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’ اگردین کوفتنے سے محفوظ رکھناچاہتے ہو تو(قادیانیوں سے )قطع تعلق کرلیناچاہیے، ان سے رشتہ ناتاکرنا، ان کے ساتھ خلط ملط رکھنا جس کادین اورعقائدپراثرپڑے ناجائزہے ۔۔۔ اورقادیانیوں کے ساتھ کھاناپینارکھناخطرناک ہے‘‘۔(1/325،دارالاشاعت) فقط واللہ اعلم

قادیانیت سے مکمل بائیکاٹ کے موضوع پر مزید تفصیل کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے لیٹریچر کا مطالعہ خود بھی کریں اور ایسے افراد کو بھی اس لیٹریچر کی جانب متوجہ کریں جو قادیانیوں سے میل جول رکھتاہو ۔یہ لیٹریچر عالمی مجلس ختم نبوت کی ویب سائٹ پر بھی باسانی دستیاب ہے۔ واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144105200055
تاریخ اجراء :29-12-2019