اگر بیٹے مرحوم والد کے ترکہ میں سے اپنی بہنوں کو حصہ نہ دیں تو کیا مرحوم آخرت میں جواب دہ ہوگا؟

سوال کا متن:

ایک آدمی ہے  وہ اپنی بیٹیوں کو ان کا حق نہیں دیتا اور کہتا ہے کہ اس وقت حق دوں گا جب میں  اپنے بیٹوں میں تقسیم کروں گا اور اگر یہ انتقال کرگیا اور اس کے بیٹے اپنی بہنوں کا حق نہیں دیتےتو اس آدمی سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ نہیں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ میراث کا حق آدمی کے مرنے کے بعد ورثاء کو حاصل ہوتا ہے، کسی شخص کی زندگی میں اس کی اولاد (چاہے بیٹے ہوں یا بیٹیاں) کا اس کے مال میں حصہ نہیں ہوتا، لہٰذا اس آدمی کی زندگی میں اس کے مال میں اس کی بیٹیوں کا حصہ نہیں ہے کہ وہ اس سے تقسیم کے مطالبے کا حق رکھیں۔  البتہ اگر یہ آدمی زندگی میں اپنی جائیداد اولاد کے درمیان تقسیم کرے گا تو بیٹوں کے ساتھ بیٹیوں کو بھی حصہ دینا ضروری ہوگا، لیکن زندگی میں تقسیم کرنا اس پر لازم نہیں ہے۔

اگر اپنی جائیداد تقسیم کیے بغیر اس شخص کا انتقال ہوگیا تو اس کی جائیداد اس کا ترکہ بن جائے گی اور اس جائیداد میں بیٹے اور بیٹیوں سمیت تمام شرعی ورثاء کا میراث کے ضابطہ شرعی کے موافق حق ہوگا، اگر اس شخص کے مرنے کے بعد اس کے بیٹے اپنی بہنوں کو میراث میں سے حصہ نہیں دیتے تو اس کی ذمہ داری اس شخص پر عائد نہیں ہوتی اور یہ شخص اپنے بیٹوں کے اس فعل کا جواب دہ نہیں ہوگا؛ کیوں کہ اس پر تو زندگی میں تقسیم کرنا واجب ہی نہیں تھا اور مرنے کے بعد بیٹوں کے فعل کا یہ ذمہ دار نہیں، بلکہ وہ بیٹے خود ذمہ دار اور جواب دہ ہوں گے۔نیز سوال سے معلوم ہوتاہے کہ مذکورہ شخص بیٹیوں کو حصہ دینے پر آمادہ  ہے، اس کا صرف اتنا کہنا ہے کہ بیٹیوں کو تب دوں گا، جب بیٹوں میں تقسیم کروں گا، اس لیے کسی درجے میں بھی اسے قصور وار نہیں کہا جاسکتا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144105200100
تاریخ اجراء :30-12-2019