مرحوم کا بیماری کی وجہ سے آٹھ مہینے نماز ادا نہ کرنے کی صورت میں فدیہ کا حکم

سوال کا متن:

میرے سسر 8 مہینے سے کینسر کی وجہ سے بستر پر تھے،  جس کی وجہ سے انہوں نے ایک بھی نماز نہیں پڑھی، اب ان کا انتقال ہوچکاہے، میرا سوال یہ ہے کہ ان کی قضا ہوئی نمازوں کا کفارہ یا فدیہ کیا ہو گا؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ کینسر کی بیماری کے دوران بھی آپ کے مرحوم سسر کو نماز قضا نہیں کرنی چاہیے تھی، بلکہ حتیٰ الامکان جیسے بھی ممکن ہوتا کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر یا لیٹ کر اشارہ سے ہی نماز ضرور ادا کرنی چاہیے تھی، بہرحال نمازوں کے قضا ہونے پر آپ لوگوں کو ان کے حق میں استغفار کرنا چاہیے اور اگر مرحوم نے فدیہ ادا کرنے کی وصیت کی ہے تو اس صورت میں ان کے مال میں سے ہی فدیہ اداکیاجائے گا، اور  کل مال کے ایک تہائی حصہ سے فدیہ کی رقم نکالی جائے گی، (اگر مرحوم پر کوئی قرض نہیں ہو، ورنہ قرض کی ادائیگی کے بعد ایک تہائی ترکے سے قضا نمازوں کا فدیہ دیا جائے گا) اگر تمام قضا نمازوں کا فدیہ ایک تہائی ترکے میں سے ادا ہوجائے تو بہتر، اگر مکمل ادا نہ ہو تو بقیہ نمازوں اور روزوں کا فدیہ ورثہ کے ذمے لازم نہیں ہوگا۔  تاہم اگر وہ بطورِ تبرع مرحوم کی بقیہ فوت شدہ نماز و روزوں کی طرف سے فدیہ دینا چاہیں تو یہ ان کی طرف سے احسان ہوگا۔ 

اور اگر مرحوم نے فدیہ کی وصیت نہیں کی تو شرعاً ورثاء پران کی نماز اور روزہ کا  فدیہ ادا کرنا لازم نہیں، البتہ اگر ورثاء  از خود باہمی رضامندی سے یاآپ اپنی جانب سے ان کی نماز،روزوں کا فدیہ  ادا کردیں تو امید ہے کہ مرحوم آخرت کی باز پرس سے بچ جائیں گے۔

ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے اور روزانہ وتر کے ساتھ چھ نمازیں ہیں تو ایک دن کی نمازوں کے فدیے بھی چھ ہوئے، اور ایک صدقہ فطر تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کاآٹا یا اس کی موجودہ قیمت ہے۔ فدیہ کا مصرف وہی ہے جو زکاۃ کا مصرف ہے یعنی مسلمان فقیر جو سید اور ہاشمی نہ ہو اور صاحبِ نصاب بھی نہ ہو , لہٰذا  آپ حضرات آٹھ مہینے کے حساب سے ان کی کل قضا شدہ نمازوں کا اندازہ لگاکر  فی نماز  پونے دو کلو گندم یا اس کاآٹا یا اس کی موجودہ قیمت کسی ایسے مسلمان فقیر جو سید اور ہاشمی نہ ہو اور صاحبِ نصاب بھی نہ ہو کو ادا کردیں تو دفیہ ادا ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144104200670
تاریخ اجراء :17-12-2019