نجاست نکل کر بہہ جائے تو وضو ٹوٹ جاتاہے

سوال کا متن:

بدن کے کسی بھی حصے سے نجاست کا نکل کر بہہ جانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے?

جواب کا متن:

وضو کو توڑنے والے اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ بدن کے ظاہری کسی بھی حصے سے نجاست (مثلاً: خون ، پیپ وغیرہ) نکلے اور  بہہ کر ایسے مقام کی طرف تجاوز کرجائے جسے وضو  یا غسل میں پاک کرنے کا حکم ہے تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جاتاہے۔ نیز اگر نجاست جسم پر ظاہر ہوئی اور اسے پونچھ لیاگیا اور نجاست اتنی مقدار میں تھی کہ اگرنہ پونچھا جاتاتو بہہ پڑتی اس صورت میں بھی وضو ٹوٹ جائے گا۔ البتہ اگر  اتنی مقدار میں نہیں تھی تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"( وينقضه خروج ) كل خارج ( نجس ) بالفتح ويكسر ( منه ) أي من المتوضىء الحي معتادا أو لا من السبيلين أو لا ( إلى ما يطهر ) بالبناء للمفعول أي يلحقه حكم التطهير  ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة لما قالوا لو مسح الدم كلما خرج ولو تركه لسال نقض وإلا لا كما لو سال في باطن عين أو جرح أو ذكر ولم يخرج وكدمع وعرق إلا عرق مدمن الخمر فناقض على ما سيذكره المصنف". (1/134) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144105200640
تاریخ اجراء :14-01-2020